Book Name:Hazrt e Abduallah Bin Mubbarak Or Ulama ki Khidmat

نگاہ عطا فرمائی ہے کہ جو زمین کے اندر کی کیفیت اور حالت کو دیکھتی اور جانتی ہے ، ہم سب جانتی ہیں کہ قبر کافی گہری ہوتی ہے ، قبر پر منوں مٹی ہوتی ہے لیکن آقا   عَلَیْہِ السَّلَام    قبر کے پاس سے گزر رہے ہیں ، نگاہِ مُصطَفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا کمال دیکھئے کہ انتہائی تیز رفتار بُراق پر سُوار ہیں ، اس کے باوُجُود آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے حضرت مُوسیٰ  عَلَیْہِ السَّلَام   کو دیکھ لیا اور یہ بھی بتا دیا کہ وہ اپنے مزار میں نماز پڑھ رہے تھے۔ یہاں یہ بات بھی ذہن میں رکھئے کہ بَیْتُ المقدس میں جہاں تمام انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام حُضُوْر عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  کے اِستقبال کے لیے پہلے ہی سے مَوْجُود تھے ، ان میں حضرت مُوسیٰ   عَلَیْہِ السَّلَام   بھی مَوْجُود تھے اور حُضُور عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام جب بُراق پر تشریف فرما ہو کر آسمانوں پر  پہنچے ،

 وہاں دیگر انبیائے کرام عَلَیْہِمُ  السَّلَام کے ساتھ حضرت مُوسیٰ   عَلَیْہِ السَّلَام   سے چھٹے آسمان پر ملاقات ہوئی ، اس سے مَعْلُوم ہوا کہ انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کو اللہ پاک نے ایسی طاقت عطافرمائی ہے کہ نُوری بُراق بھی ان کی نَبوی طاقت کا مُقابلہ نہیں کر سکتا ، نیز یہ بھی مَعْلُوم ہوا کہ اللہ پاک کے جملہ انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام بااختیار ہیں ، اللہ پاک نے انہیں یہ اختیار دے رکھا ہے کہ وہ جب چاہیں جہاں چاہیں جا سکتے ہیں ، جب دِیگر انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کی طاقت کا یہ عالَم ہے تو ہمارےآقا ، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تو تمام انبیاء کےبھی امام ہیں اور سب کے سردار بھی ہیں ، ان کی طاقت و اختیار کا اندازہ کون کر سکتا ہے؟اور آقا   عَلَیْہِ السَّلَام    کا یہ فرمانا کہ حضرت موسیٰ   عَلَیْہِ السَّلَام   اپنی قبر میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے ، تو جس مصطفےٰ  کریم   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ   کی نگاہ ِ مُبارَک سے قبر کے اندر کے حالات پوشیدہ نہیں ، تو اُس مصطفےٰ کریم   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ   کی نگاہ ِ مُبارَک