Book Name:Sadqa ke Fawaid
دینے والے کے نامَۂ اعمال کونیکیوں سے بھر رہا ہوتا ہے۔ جس طرح کنویں کا پانی نکالنے سے کم نہیں ہوتا بلکہ بڑھ جاتا ہے ، اسی طرح راہِ خدا میں خرچ کیا ہوا مال بھی کم نہیں ہوتا بلکہ اس میں مزید بَرَکت اور اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔ پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنی زبانِ مبارک سےصدقے کے کئی فضائل ارشاد فرمائے ہیں۔ آئیے!ترغیب کے لئے 8 احادیثِ مبارکہ سنتے ہیں ، چنانچہ
صدقے کے فضائل پر 8فرامینِ مُصْطَفٰے
1۔ ارشادفرمایا : اَلصَّدَقَۃُ تَسُدُّسَبْعِیْنَ بَابًا مِّنَ السُّو ءِ یعنی صَدَقہ بُرائی کے 70 دروازے بند کرتا ہے۔
(معجم کبير ، ۴ / ۲۷۴ ، حديث : ۴۴۰۲)
2۔ ارشادفرمایا : کُلُّ امْرِئٍ فِیْ ظِلِّ صَدَقَتِہٖ حَتّٰی یُقْضٰی بَیْنَ النَّاسِیعنی ہر شَخْص (قِیامَت کے دن) اپنے صَدقے کے سائے ميں ہوگا يہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ فرما ديا جائے۔ (معجم کبير ، ۱۷ / ۲۸۰ ، حديث : ۷۷۱)
3۔ ارشادفرمایا : اِنَّ الصَّدَقَۃَ لَتُطْفِئُ عَلٰی اَہْلِہَا حَرَّ الْقُبُوْرِ وَ اِنَّمَا یَسْتَظِلُّ الْمُؤْمِنُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فِیْ ظِلِّ صَدَقَتِہٖ یعنی بے شک صَدَقہ کرنے والوں کو صَدَقہ قَبْر کی گرمی سے بچاتا ہے اور بِلاشُبہ مُسَلمان قيامت کے دن اپنے صَدَقہ کے سائے ميں ہوگا۔
(شُعَبُ الايمان ، باب الزکاة ، التحریض علی صدقة التطوع ، ۳ / ۲۱۲ ، حديث : ۳۳۴۷)
4۔ ارشادفرمایا : اَلصَّلٰوۃُ بُرْھَانٌ وَالصَّوْمُ جُنَّۃٌ وَالصَّدَقَۃُ تُطْفِئُ الْخِـطِیْئَۃَ کَمَا یُطْفِئُ الْمَاءُ النَّارَیعنی نماز (ايمان کی) دليل ہے اور روزہ ( گُناہوں سے) ڈھال ہے۔ صَدَقہ خطاؤں کو يُوں مِٹا ديتا ہے جيسے پانی آگ کو ۔
( ترمذی ، ابواب السفر ، باب ما ذُکِر فی فضل الصلاة ، ۲ / ۱۱۸ ، حديث : ۶۱۴)
5۔ ارشادفرمایا : بَاکِرُوْا بِالصَّدَقَۃِ فَاِنَّ الْبَلَاءَ لَایَتَخَـطَّی الصَّدَقَۃَ یعنی صبح سویرے صَدَقہ دِیا کرو کیونکہ بَلا صَدَقہ سے آگے قدم نہیں بڑھاتی۔ (شُعَبُ الايمان ، باب فی الزکاۃ ، التحريض علی صدقة التطوع ، ۳ / ۲۱۴ ، حديث : ۳۳۵۳)
6۔ ارشادفرمایا : اِنَّ صَدَقَۃَ الْمُسْلِـمِ تَزِ یْـدُ فِی الْعُمْرِ وَ تَمْنَعُ مِیْتَۃَ السُّوْ ءِوَ یُذْہِبُ اللہُ الْکِبْرَ وَ الْفَخْـرَ یعنی بے شک مُسَلمان کا صَدَقہ عُمر بڑھاتا اور بُری مَوْت کو روکتا ہے۔ اللہ پاک اُس کی بَرَکت سے صَدَقہ دینے والے سےبڑائی اور فخر کرنے کی بُری عادت دُور کردیتا ہے۔ (معجم کبير ، ۱۷ / ۲۲ ، حديث : ۳۱)
7۔ ارشادفرمایا : اِنَّہَا حِجَابٌ مِّنَ النَّارِ لِمَنِ احْتَسَبَہَا یَبْتَغِیْ بِہَا وَجْہَ اللہِ یعنی جو اللہ کریم کی رِضا کی خاطِر صَدَقہ کرے تو وہ (صَدَقہ) اُس کے اور آگ کے درميان رکاوٹ بن جاتا ہے۔ (مجمع الزوائد ، کتاب الزکاة ، باب فضل الصدقة ، ۳ / ۲۸۶ ، حدیث : ۴۶۱۷)
8۔ ارشادفرمایا : اِنّ الصَّدَقَۃَ لَتُطْفِئُ غَضَبَ الرَّبِّ وَ تَدْفَعُ مِیْتَۃَ السُّوْ ءِ بے شک صَدَقہ ربّ کے غضب کو بُجھاتا اور بُری مَوْت کو دور کرتا ہے۔ (ترمذی ، کتاب الزکاۃ ، باب ما جاء فی فضل الصدقة ، ۲ / ۱۴۶ ، حديث : ۶۶۴)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد