Book Name:Sadqa ke Fawaid
وہ مُسَلمان جو اچھی اچھی نیّتوں کے ساتھ لنگرِ رضویہ(یعنی مسلمانوں کو کھانا کھلانے ، سحری و اِفطاری کروانے) کی سیٹنگ کرتے ہیں ، ٭جو لوگوں کےحُقُوق کا لِحاظ رکھتے ہوئے اِخْلاص کے ساتھ قُرآن خوانی ، اِجْتماعِ ذِکْر و نَعْت اور سُنّتوں بھرے اِجْتماعات پر خَرْچ کرتے ہیں ، ٭جو مَسَاجِد ، جامعات المدینہ ، مدارس المدینہ اور دیگر شعبہ جاتِ دعوتِ اسلامی کی تَعْمِیْر و ترقّی اور اَخْراجات میں حِصّہ لیتے ہیں ، ٭جودِینی طلبہ و طالِبات پر اپنا مال خَرْچ کرتے ہیں۔ اخلاص کے ساتھ اس طرح خرچ کرنے والوں کو اللہ پاک اپنے فَضْل سے دُگنا بلکہ اِس سے بھی زیادہ عطا فرمائے گا۔ آئیے! آپ بھی اللہ پاک کی رِضَا کے لئےاپنا چندہ دعوتِ اسلامی کو دیجئےاور دُوسروں کوبھی اس کی ترغیب دِلائیے۔
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پىارے پىارے اسلامى بھائىو!قرآن و حدیث میں صَدَقہ و خیرات کرنے اور اللہ پاک کی راہ میں خرچ کرنے کے کئی فضائل آئے ہیں۔ راہِ خُدا میں خَرْچ کرنا ، اِنْسان کی اپنی ذات کیلئے بھی مُفید ہے ، جو لوگ دل کھول کر نیکی کے کاموں میں خرچ کرتے ہیں ، غریبوں محتاجوں کی مدد کرتے ہیں ، اُن کے مال میں حیرت انگیز طور پر ترقّی و بَرَکت ہوتی چلی جاتی ہے ، چنانچہ
پارہ 3سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃ آیت نمبر 261میں ارشاد ہوتا ہے :
مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ اَنْۢبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِیْ كُلِّ سُنْۢبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍؕ-وَ اللّٰهُ یُضٰعِفُ لِمَنْ یَّشَآءُؕ-وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ(۲۶۱) (پ۳ ، البقرۃ : ۲۶۱)
ترجمۂ کنزُالعِرفان : ان لوگوں کی مثال جو اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اس دانے کی طرح ہے جس نے سات بالیاں اُگائیں ، ہر بالی میں سو دانے ہیں اور اللہ اس سے بھی زیادہ بڑھائے جس کے لئے چاہے اور اللہ وُسعت والا ، عِلْم والا ہے۔
اس آیتِ مبارکہ کے تحت تفسیرِ صراطُ الجنان جلد 1 صفحہ نمبر395 پر لکھا ہے : راہِ خدا میں خرچ کرنے والوں کی فضیلت ایک مثال کے ذریعے بیان کی جارہی ہے کہ یہ ایسا ہے جیسے کوئی آدمی زمین میں ایک دانہ بیج ڈالتا ہے جس سے سات (7)بالیاں اُگتی ہیں اور ہر بالی میں سو(100)دانے پیدا ہوتے ہیں۔ گویا ایک دانہ بیج کے طور پر ڈالنے والا سات سو(700) گنا زیادہ حاصل کرتا ہے ، اسی طرح جو شخص راہِ خدا میں خرچ کرتا ہے ، اللہپاک اُسے اس کے اِخلاص کے اعتبار سے سات سو (700)گنا زیادہ ثواب عطا فرماتا ہے اور یہ بھی کوئی حد نہیں بلکہاللہپاک کے خزانے بھرے ہوئے ہیں اور وہ کریم و جَواد ہے ، جس کیلئے چاہے اسے اس سے بھی زیادہ ثواب عطا فرما دے۔ (صراط الجنان ، ۱ / ۳۹۵)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد
پىارے پىارے اسلامى بھائىو!معلوم ہوا!صدقہ دینے سے بظاہر مال کم ہورہا ہوتا ہے لیکن درحقیقت