Sadqa ke Fawaid

Book Name:Sadqa ke Fawaid

حضرت نافع رَضِیَ اللہ عَنْہ سے روايت ہے : ایک مرتبہ حضرت عبدُاللہبن عمر  رَضِیَ اللہ عَنْہُمَا کو بیماری کی حالت میں انگور(Grapes) کھانے کی خواہش ہوئی تومیں ان کے لئے ایک درہم میں انگوروں کا ایک خوشہ خرید لایا۔ میں نے وہ انگوران کے ہاتھ میں رکھے ہی تھے کہ ایک مانگنے والے نے دروازے پر کھڑے ہوکرمانگا۔ حضرت عبدُاللہ رَضِیَ اللہ عَنْہ نے وہ انگور مانگنے والے کو دینے کا کہا تو میں نے عرض کی : اس میں سے کچھ تو کھالیجئے ، تھوڑے سے تو چکھ لیجئے۔ فرمایا : نہیں ، یہ اسے دے دو۔ تو میں نے وہ مانگنے والےکو دے دیئے ۔

            پھر میں نے مانگنے والے سے وہ انگور ایک درہم کے بدلے خریدلئے اور حضرت عبدُاللہ رَضِیَ اللہ عَنْہ کی خدمت میں لے آیا۔ ابھی ہاتھ میں رکھے ہی تھے کہ وہ مانگنے والا پھر آ گیا۔ آپ نے فرمایا : یہ اسے دے دو۔ میں نے عرض کی : آپ اس میں سے کچھ تو چکھ لیجئے۔ فرمایا : نہیں ، یہ اسے دے دو۔ میں نے وہ خوشہ اسے دے دیا۔ وہ مانگنے والا اسی طرح لوٹ کر آتا رہا اور آپ اسے انگور دینے کا حکم فرماتے رہے۔ بالآخر تیسری یا چوتھی بار مَیں نے اس سے کہا : تیرا ناس ہو! تجھے شرم نہیں آتی؟پھر میں اس سے ایک درہم کے بدلےانگوروں کا وہ خوشہ خرید کر آپ کے پاس لایاتو آپ نے اسے کھالیا ۔ (اللہ  والوں کی باتیں ، ۱ / ۵۲۳)

پسندیدہ اونٹ صدقہ کر دیئے!

ایک بار حضرت ابوذَرغِفَاری رَضِیَ اللہ عَنْہ نے فرمایا : مال  میں تین  حصے دار ہوتے ہیں : (1)تقدیر : یہ وہ حصّے دار ہے جسے بھلائی اور بُرائی(یعنی مال یاتجھے ہلاک کرنے)میں تیری اجازت کی حاجت نہیں۔ (2) دوسرا حصے دارتیرا وارث : اسے اس بات کا انتظار ہے کہ تُو مرے اور یہ تیرے مال پر قبضہ کرلے اور (3)تیسرا  حصے دار تُوخودہے ۔ یقیناًتم ان دونوں حصے داروں کو عاجز نہیں کرسکتے ، لہٰذا اپنامال راہِ خدامیں خرچ کردو۔ بے شک اللہ پاک کا فرمانِ عالیشان ہے :

لَنْ  تَنَالُوا  الْبِرَّ  حَتّٰى  تُنْفِقُوْا  مِمَّا  تُحِبُّوْنَ  ﱟ   (پ۴ ، اٰلِ عمران : ۹۲)

تَرْجَمَۂ کنز العرفان : تم ہرگز بھلائی کو نہیں پا سکو گے جب تک راہِ خدا میں اپنی پیاری چیز خرچ نہ کرو

            اس آیتِ کریمہ کی تلاوت کرنے کے بعدآپ اپنے اونٹوں کی طرف اشارہ کرکے فرمانے لگے : مجھے میرے مال میں یہ اُونٹ سب سے بڑھ کر پسند ہیں اس لئے میں انہیں خیرات کرکے اپنے لئے آخرت میں ذخیرہ کرنا پسند کرتا ہوں۔

(الزھد لہنادبن السری  ،   باب الطعام فی اللہ  ،  ۱ / ۳۴۸ ،  حديث  :  ۶۵۱)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

            پىارے پىارے اسلامى بھائىو!صدقہ دینے کے فضائل اور فوائد کی کیاہی بات ہے ، ہمیں بھی اس دنیا میں رہ کر صدقہ و خیرات کر کے اپنی آخرت  کو روشن کرنے والے کام کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ غریبوں ، مسکینوں ، یتیموں ، بیواؤں ، حاجَت مَنْدوں اور رِشتہ داروں کے ساتھ ساتھ ہم اپنے صَدَقات و  چندہ نیکی کے کاموں ، مَسَاجِد ، مَدارِس  المدینہ اور جامعات المدینہ کی تَعْمِیْر و تَرَقّی نیز دِیْنِ اِسْلام کی سربُلندی اور عِلْمِ دِیْن کے فَروغ کی خاطِر عِلْمِ دِیْن حاصِل کرنے