Sadqa ke Fawaid

Book Name:Sadqa ke Fawaid

حضرت عون بن عبدُاللہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ تابعی بزرگوں میں سے تھے۔ پوری توجہ کے ساتھ اللہ پاک کا ذکر کرنا ، مالداروں سے دُور رہنا اور غریبوں ، مسکینوں پر نرمی و شفقت کرنا آپ کی مبارک عادات تھیں۔ منقول ہے : ایک بار حضرت عون بن عبدُاللہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو بیس(20)ہزار سے زیادہ درہم  ملے تو آپ نے صدقہ کر دیئے۔ آپ کے کچھ دوستوں نے عرض کی : اگر آپ ان کو اپنے بیٹے کی خوشحالی کے لئے استعمال کرتے تو ...؟فرمانے لگے : میں نے اپنے آپ کو اس صدقے کے ذریعے مضبوط (Strong)کیا ہے اور میرے بیٹے کو اللہ پاک خوشحال فرما دےگا۔

حضرت عون رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے اِخلاص اور اللہ کریم کی ذات پر کامل بھروسے سے دیئے ہوئے صدقے کا نتیجہ یہ نکلا کہ حضرت ابو اُسامہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : آلِ مسعود میں حضرت عون رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کے بیٹے سے زیادہ کوئی خوشحال نہ تھا۔

(اللہ والوں کی باتیں ، ۴ / ۳۰۲ )

ہاتھوں ہاتھ صدقے کی بَرَکت ظاہر ہوگئی !

اپنے دَور کے اَبدال حضرت ابو جعفر بن خطّاب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : میرے دروازے پر ایک مانگنے والےنے آواز لگائی ، میں نے زوجۂ محترمہ سے پُوچھا : تمہارے پاس کچھ ہے؟جواب مِلا : چار (4)انڈے (Eggs) ہیں۔ میں نے کہا : مانگنے والے کو دے دو۔ اُنہوں نے دے دئیے۔ وہ انڈے پاکر چلا گیا۔ ابھی تھوڑی دیر گُزری تھی کہ میرے پاس ایک دوست نے انڈوں سے بھری ہوئی ٹوکری (Basket)بھیجی۔ میں نے گھر میں پُوچھا : اِس میں کُل کتنے انڈے ہیں؟ اُنہوں نے کہا : تیس (30)۔ میں نے کہا : تم نے تو فقیر کو چار (4)انڈے دئیے تھے ، یہ تیس (30)کس حساب سے آئے!کہنے لگیں : تیس(30) انڈے ثابِت ہیں اور دس (10) ٹُوٹے ہوئے۔ (اس کی وجہ یہ تھی کہ )مانگنے والے کو جو انڈے دِیئے گئے تھے ، اُن میں تین (3)ثابِت اور ایک ٹُوٹا ہوا تھا۔ رَبّ کریم  نے ہر ایک کے بدلے دس دس (10 ، 10) عطا فرمائے۔ ثابِت کے بدلے ثابِت اور ٹُوٹے ہوئے کے بدلے ٹُوٹے ہوئے۔        (روض الریاحین ،  ص۱۵۱)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! بزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کا ربِّ کریم کی ذات پر بھروسا اوراخلاص کے ساتھ سخاوت کرنے کا جذبہ مرحبا! اگرہم بھی صدقہ وخیرات کرنے  کا جذبہ بڑھانا چاہتے ہیں تو دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے ہر دم وابستہ رہیں اورجس سے جتنا بن پڑے ، اپنی دِیگرمصروفیات میں سے کچھ نہ کچھ وقت مَدَنی کاموں کے لئے ضرورنکالیں ، ان مَدَنی کاموں میں شمولیت کی بَرَکت سے ہم گناہوں سے بچے رہیں گے ، آخرت کے لیے نیکیوں کا خزانہ جمع ہوتارہے گا ، نیکی کی دعوت دینے والے  خوش نصیبوں میں ہماراشُمارہوگا ، اچھی صحبت ملے گی ، ہرعاشقِ رسول کے لئے دعوتِ اسلامی کے مَدَنی کام کرنے کے بہت آسان مواقع ہیں ، اگر اب بھی ہم عملی طورپرمَدَنی کاموں میں شامل نہ ہوسکیں توشایدکئی