Jannat ke Qeemat

Book Name:Jannat ke Qeemat

خبر دی کہ میرے والدِ ماجد(یعنی حضرت سیِّد محمود کُردی کے نانا جان)جن کا نام محمد تھا، انہوں  نے مجھے وَصِیَّت کی تھی کہ جب میرا اِنتقال ہوجائے اور مجھے غُسل دے لیا جائے تو چَھت سے میرے کَفن پر ایک سَبز رنگ کا رُقعہ(Paper) گِرے گا جس میں  لکھا ہوگا ’’ھٰذِہٖ بَرَاءَ ۃُ مُحَمَّدِنِ العَالمِِ بِعِلْمِہٖ مِنَ النَّار یعنی  محمدجو عالِم ہے، اسے  علم کے سبب جہنم سے چھٹکارا مل گیا ہے۔‘‘اُس رُقعے کو میرے کَفن میں  رکھ دینا ۔ ‘‘چُنانچہ غُسل کے بعد رُقعہ گِرا ، جب لوگوں  نے رُقعہ پڑھ لیا تو میں  نے اسے اِن کے سینے پررکھ دیا ۔اُس رُقعے میں  ایک خاص بات یہ تھی کہ جس طرح صفحے کےاُوپر سے پڑھاجاتا تھا،اسی طرح صفحے کے پیچھے سے بھی پڑھا جاتا تھا۔ میں  نے اپنی والدۂ ماجدہ سے پوچھا کہ نانا جان کا عمل کیا تھا؟ اَمّی جان نے فرمایا:’’ کَانَ اَ   کْثَرُ عَمَلِہٖ دَوَامُ الذِّکْرِمَعَ کَثْرَۃِ الصَّلٰوۃِ عَلَی النَّبِییعنی اُن کا یہ عمل تھاکہ وہ ہمیشہذِکرُاللّٰہکرنے کےساتھ ساتھ دُرُودِپاک کی بھی کثرت کیا کرتے تھے۔“([1])

میری زبان تر رہے ذِکر و دُرُود  سے

بے جا ہنسوں کبھی نہ کروں گفتگو فضول

(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص۲۴۳)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!حُصُولِ ثَوَاب کی خَاطِر بَیان سُننےسے پہلے اَچّھی اَچّھی نیّتیں کر لیتے ہیں۔فَرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ’’نِـيَّةُ الْمُؤْمِنِ خَـیـْرٌ مِّـنْ عَمَلِهٖ‘‘مُسَلمان کی


 

 



[1] سعادۃ الدارین، الباب الرابع ،اللطیفۃ السادسۃ والتسعون، ص۱۵۲