Book Name:Safai Ki Ahammiyyat

شکل و صورت کی عمدگی ہو یا طور طریقے کی اچھائی ،مکان اور سازو سامان کی بہتری ہو یا سواری کی دھلائی،الغرض ہر ہر چیز کو صاف ستھرا رکھنے کی دینِ اسلام میں تعلیم اور ترغیب دی گئی ہے، خود ہمارے پیارے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نظافت   و پاکیزگی میں اپنی مثال آپ تھے۔ کئی کتب میں یہ بات ملتی ہے کہ آپ کے مبارک جسم سے خُوشبو آیا کرتی۔ مبارک پسینہ خوشبودار تھا۔

مکتبۃُ المدینہ کی کتاب سیرت رسولِ عربی کے صفحہ 281 اور 282 پر ہے: ٭آپ اپنی مبارک داڑھی میں کنگھی کرتے، ٭آئینہ دیکھتے، ٭سونے سے پہلے آنکھوں میں سُرمہ ڈالتے۔ ٭مُونچھ مبارک کٹوایا کرتے۔٭بال مبارک بھی ترشواتے، ٭اگر مُوئے(بال) مبارک خود بخود پھیل جاتے تو آپ ان کو دو حصے بطورِ مانگ کر لیتے، ٭آپ بہ تکلف مانگ نہ نکالتے۔ ٭آپ کے مبارک جسم کی نظافت ہی تھی کہ کبھی بدن مبارک اور کپڑوں پر مکھی نہ بیٹھی۔ (الشفاءبتعریف حقوق المصطفٰی فصل ومن ذالک ماظہر من الآیات عند مولدہ ،۱ /۳۶۸)

سرکارِ اعلیٰ حضرت،اِمام احمدرضاخان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:

میل سے کِس درجہ سُتھرا ہے وہ پُتلا نُور کا

ہے گلے میں آج تک کورا ہی کُرتا نور کا

 (حدائق بخشش،ص244)

شعر کی وضاحت:اے میرے پیارے آقا!آپصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا جسمِ مُقدس میل کُچیل سے کتنا صاف و شفاف ہے،حالانکہ آپصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے بدن  پر سادہ قمیص مبارک ہی اِستعمال فرمائی ہے۔