Book Name:Ummat e Mustafa Ki Khasusiyaat

اَحمدِمجتبیٰ،محمدِ مُصْطَفٰے(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)کی اُمّت ہے۔(یہاں یہ مسئلہ ذہن نشین رہے کہ کسی نے گناہ کا پکا ارادہ کیا لیکن اسباب نہ ہونے کی وجہ سے گناہ نہ کرسکا تواب وہ گناہ گار ہوگا۔)

حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے تورات میں دیکھا تو بارگاہِ الٰہی میں عرض کی:اے اللہ پاک!میں نے ایک اُمَّتِ مرحُومہ کا ذکر پایا،جو کمزور ہونے کے باوجود کتابُ اللہ کے وارث ہوں گےاور تُونے انہیں چُن لیا ہے،ان میں سے کوئی اپنی جان پرظلم کرنے والا ہوگا ، کوئی درمیانی راہ چلنے والا ہوگا اور کوئی نیکیوں میں پہل کرنے والا ہوگا،میں نے ان میں سے کوئی ایک بھی ایسا نہیں پایا،جس پر رحم نہ کیا گیا ہو۔یہ کہہ کرحضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نےعرض کی:اےپاک پَرْوَرْدگار!تُو انہیں میری اُمَّت بنا دے۔اللہ پاک نےارشادفرمایا:اےموسیٰ!وہ احمدِمجتبیٰ،محمد مُصْطَفٰے(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)کی اُمّت ہے۔

حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے تورات میں دیکھا تو عرض کی:اے اللہ پاک!ان کے مَصاحِف ان کے سینوں میں(محفوظ)ہوں گے(یعنی قرآنِ کریم ان کے سِینوں میں محفوظ ہوگا)،وہ اہْلِ جنت کی طرح کا مختلف(Different)رنگوں کا لباس پہنیں گےاور فرشتوں کی طرح صفیں بناکر نماز پڑھیں گے، مساجد میں ان کی آوازیں شہد کی مکھی کی بھنبھناہٹ کی طرح ہوں گی اور دوزخ میں ان میں سے وہی شخص داخل ہوگا جو نیکیوں سے اس طرح خالی ہوجیسے پتھردرخت کے پتوں سےخالی ہوتاہے۔یہ کہہ کرحضرت موسٰی عَلَیْہِ السَّلَام نےعرض کی:اے میرے پَرْوَرْدگار!تُوانہیں میری اُمَّت بنادے۔ اللہ پاک نےارشادفرمایا:اےموسیٰ!وہ احمدِ مجتبیٰ،مکی مَدَنی مُصْطَفٰے(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)کی اُمَّت ہے۔جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کو اس فضیلت سے تعجب ہونے لگا جو اللہ پاک نے رسولِ پاک صَلَّی اللہُ