Book Name:Ummat e Mustafa Ki Khasusiyaat

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

سُبْحٰنَ اللہ!آپ نےسُنا  ! اُمّتِ مُصْطَفٰے کو ربِّ کریم نے دو(2)چار(4) یا پانچ(5) نہیں بلکہ بے شمار فضائل و برکات اور کئی خُصوصیات سے نوازا ہے،وہ تورات شریف جسے اللہ پاک نے حضرت موسیٰ  عَلَیْہِ السَّلَام پر اُتارا،اس مقدّس آسمانی کتاب کے اندر بھی اس عظیم اُمّت کے فضائل و کمالات اور شاندار خُصوصیات کو بیان کیا گیا ہے،حتّٰی کہ جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کو عِلْم ہواکہ یہ تمام فضائل و کمالات اُمّتِ مُصْطَفٰےکے ہیں، توآپ  عَلَیْہِ السَّلَام  نے اللہ پاک کی بارگاہ میں اس اُمَّت کو اپنی اُمَّت بنانے کی اِلتجا(Request)پیش  کی،مگر جب اس کی اجازت نہ ملی تو پھر آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے  اُمَّتِ محبوب میں شامل ہونے کی خواہش کا اِظہار ان الفاظ میں کیا کہکاش!میں حضرت محمدِ مُصْطَفٰےصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے صحابَہ میں سے ہوتا۔“

پیارےپیارےاسلامی بھائیو!یہاں یہ بات ذہن نشین کرلیجئے:(1)نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اُمّت کا کیسا ہی خاص ولی،صحابی  بلکہ کوئی فِرِشتہ  کسی بھی نبی کے برابرہرگز نہیں ہو سکتا،جیسا کہ

بہارِشریعت میں لکھا ہے:انبیائے کرام(عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام)،تمام مخلوق یہاں تک کہ رُسُل ملائکہ(یعنی فرشتوں کے رسولوں)سے افضل ہیں۔ولی کتنا ہی بڑے مرتبہ والا ہو،کسی نبی کے برابر نہیں ہوسکتا۔ جو کسی غیرِ نبی کو کسی نبی سے افضل یا برابر بتائے،دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ (بہارِشریعت،حصہ اول،۱/ ۴۷ملخصا)