Book Name:Ummat e Mustafa Ki Khasusiyaat

روزانہ غوروفکرکرنے کا اِنعام

ایک اسلامی بھائی ایک بار قافِلے میں سفر پر تھے۔ اِسی دَوران اُن پر بابِِ کرم کُھل گیا۔ہُوا یُوں کہ رات کو جب سوئے تو قسمت اَنگڑائی لے کر جاگ اُٹھی، کیا دیکھتے  ہیں کہ رسولِ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ خواب میں تشریف لے آئے۔ابھی جلووں میں ہی گُم تھے کہ لَب ہائے مُبارَکہ کو جُنبِش ہوئی،رَحمت کے پُھول جَھڑنے لگے اور اَلْفاظ کچھ یُوں تَرْتِیْب پائے:”جو قافِلے میں روزانہ غوروفکر کرتے ہوئے مدنی انعامات کا رسالہ پُر کرتے ہیں ،میں اُنہیں اپنے ساتھ جَنَّت میں لے جاؤں گا ۔“

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

اے عاشقانِ رسول!شبِ قدر وہ عظیمُ الشَّان رات ہے جس کی اَہَمِّیَّت و فضیلت کو مسلمانوں کا بچہ بچہ جانتا ہے،کیونکہ اِس رات میں قُرآنِ کریم اُتارا گیا،یہ رات ہزار(1000)مہینوں سے افضل ہے،اِس رات کی فضیلت میں قرآنِ کریم کے تیسویں(30ویں)پارےمیں ایک مکمل (Complete) سُورت بھی ہے، اس کے علاوہ اس رات کے اور بھی بہت سے فضائل و برکات کتابوں میں موجود ہیں۔ یاد رہے!اس اُمّت سے پہلے بھی کئی اُمّتیں آئیں مگر کسی کو بھی یہ عظیمُ الشان نعمت نہیں ملی، مگر رب ِّ کریم نے مکے مدینے کے تاجدار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اُمّت کو یہ شرف بخشا کہ  اسے شبِ قدر جیسی عظیمُ الشان اور مبارَک رات کا تحفہ عطا فرمایا،چنانچہ

شبِ قدر عطا کی گئی

حضرت عَبْدُاللہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا فرماتے ہیں:سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کے پاس بنی اسرائیل کے ایک شخص کا تذکرہ ہوا،جس نے ایک ہزار(1000) ماہ اللہکریم کی راہ میں لڑائی