Book Name:Ummat e Mustafa Ki Khasusiyaat

کی۔صحابَۂ  کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو اس سے بہت تعجب ہوا اورتمنا کرنے لگے:کاش!ان کے لئے بھی ایسا ممکن ہوتا۔آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے اللہ کریم کی بارگاہ میں عرض کی:اے میرے ربِّ کریم!تُو نے میری اُمّت کو کم عمر عطا فرمائی،اب ان کے اعمال بھی کم ہوں گے۔تو اللہکریم نے آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کو شبِ قدر عطا فرمائی اور ارشاد فرمایا:اے محمد(صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ)!شبِ قدرہزار (1000)مہینوں سے بہترہے جومیں نے تجھے اور تیری اُمّت کو ہر سال عطا فرمائی ہے۔یہ رات ماہِ رمضان میں تمہارے لئے اور قیامت تک آنے والے تمہارے اُمّتیوں کے لئے ہے، جو ہزارمہینوں سے بہتر ہے۔(الروض الفائق،ص۴۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

سُبْحٰنَ اللہ!آپ نے سُنا!رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنے اُمّتیوں پر کس قدر مہربان  ہیں کہ جب آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے سامنےبنی اسرائیل کے ایک شخص  کا قصہ بیان ہوا تو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ غمِ اُمّت میں بے قرار ہوگئے اور اسی بے قراری کے عالم میں آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بارگاہِ الٰہی میں غمِ اُمّت کا اظہار کیا تو اللہ پاک نے رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی پیاری اُمّت کو شبِ قدر جیسی مبارَک نعمت  سے سرفراز فرمایا۔

یاد رہے!غمِ اُمّت میں بے قرار ہونے کا یہ پہلا واقعہ نہیں،آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو تو اپنی اُمّت سے اتنی مَحَبَّت ہے کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنےکئی مواقع پر گناہگار  اُمّت کو یادفرمایا، چنانچہ

دنیا میں  تشریف لاتے ہی آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے سجدہ فرمایا اور ہونٹوں  پر یہ دُعا جاری