Book Name:Ummat e Mustafa Ki Khasusiyaat

بارے میں سنتے ہیں،چنانچہ

 اُمّتِ محبوب کے6فضائل

حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ پارہ 4 سورۂ اٰلِ عمران کی آیت نمبر 110کی تفسیرمیں فرماتے ہیں:حُضُور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اُمّت کے بے شمار فضائل ہیں،یہاں ان میں سےکچھ عرض کئے جاتے ہیں:(1)یہ اُمّت آخر اُمَمْ(یعنی اُمّتوں میں سے آخری اُمّت)ہے،گزشتہ (پچھلی)اُمّتوں کے عُیُوب قرآنِ کریم میں بیان ہوئے،جس سے وہ ساری دُنیا میں بدنام ہوگئیں،مگر اِس اُمّت کے بعد نہ کوئی نیا نبی آئے گا،نہ کوئی آسمانی کتاب جس میں اِس کے عُیُوب بیان ہوں، غرضیکہ اس اُمّت کی پردہ پوشی کی گئی(یعنی عیبوں کو چھپایا گیا)۔(2)پچھلی کُتُب میں اس اُمّت کے اَوصاف(خوبیوں) کا ذِکرتو تھا ان کے عُیُوب کا تذکرہ نہ تھا جس کے باعِث وہ لوگ اس اُمّت میں ہونے کی تمنّا کرتے تھے۔(3)جیسے ربّ کریم نے دیگراَنبیائے کرام(عَلَیْھِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام)کو نام لے کر پُکارا ، ہمارے حُضُورِانورصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکو اَلْقاب سے،اسی طرح ان کی اُمّتوں کونَسَبی ناموں سے پکارا گیا:)یٰبَنِیۡۤ اِسْرَآءِیۡلَ،یٰۤاَیُّہَاالَّذِیۡنَ ہَادُوۡۤا(وغیرہ مگر اس اُمّت کو)یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا((اے ایمان والو!) کے دِلکش و پیارے خطاب سے نوازا گیا۔(4)پچھلی اُمتیں اپنے نبیوں کے بعد ساری ہی گمراہ ہوجاتی تھیں، مگر اِس اُمّت میں تا قیامت(یعنی قیامت تک)ایک فرقہ(یعنی اَہلسنّت وجماعت)حق پر رہے گا۔ (5)اِس اُمّت میں ہمیشہ اَولیاءُاللہ وعُلَمائے رَبّانی ہوتے رہیں گے،جس درخت کی جڑ ہری رہے،اس میں پھل پھول آتے ہی رہتے ہیں۔(6)یہی اُمّت کل قیامت کے دِن بارگاہ ِ الٰہی میں