Book Name:Islam Aik Zabita-e-Hayat He

عرب کے لوگ لڑکیوں کو زندہ دفن کردیا کرتے تھے اور باپ کے مرنے کے بعد اس کے لڑکے جس طرح باپ کی جائیداد اور سامان کے مالک ہو جایا کرتے تھے،اسی طرح اپنے باپ کی بیویوں کے مالک بن جایا کرتے تھے اور ان عورتوں کو زبردستی لونڈیاں بنا کر رکھ لیا کرتے تھے،عورتوں کو ان کے ماں باپ بھائی بہن یا شوہر کی میراث(Inheritance)میں سے کوئی حِصَّہ نہیں ملتا تھا، نہ عورَتیں کسی چیز کی مالک ہوا کرتی تھیں۔جب رسولِ مقبول،بی بی آمنہ کے گلشن کے مہکتے پھول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَاللہ پاک کی طرف سے ”دینِ اسلام“لے کر تشریف لائے تو دنیا بھر کی ستائی ہوئی عورَتوں کی قسمت کا ستارہ چمک اُٹھا۔اسلام کی بدولت ظالم مَردوں کے ظلم سے کچلی ہوئی عورتوں کادَرَجہ اس قدر بلند ہوگیا کہ بیٹی کی صورت میں اس کو رَحمت قراردیا،ماں کے روپ میں اس کے قدموں کوجنت کی چوکھٹ سے تشبیہ دی اورمعاشرے میں اسے وہ عزّت اور مقام دیا جس کااس سے پہلے تصوربھی نہ کیا جا سکتا تھا، عبادات و معاملات بلکہ زندگی و موت کے ہر مرحلے اور ہر موڑ پر مَردوں کی طرح عورَتوں کے بھی حقوق مقرر ہوگئے، چنانچہ عورتوں کو مالکانہ حقوق حاصل ہوگئے،عورَتیں اپنے مہر کی رقموں،اپنی تجارتوں،اپنی جائیدادوں کی مالک،اپنے ماں باپ،بھائی بہن اولاد اور شوہر کی میراثوں کی وارث قرار دی گئیں۔(جنتی زیور،ص۳۹ تا۴۲ ملخصاًو ملتقطاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

ماں باپ کے حوالے سے اسلامی رہنمائی کے روشن پہلو

پیارےپیارےاسلامی بھائیو!ماں باپ وہ عظیم ہستیاں ہیں، جن کا سب کچھ ان کی اولاد ہوا کرتی ہے، اولادچاہے ناکارہ ہو،نافرمان ہو،اگرچہ معذور ہی کیوں نہ ہو مگر وہ والدین کے جگر کا ٹکڑا ہوتی ہے ،مگر افسوس !والدین معاشرے کے وہ مجبور افراد ہیں جو ہر دور میں ظلم کی چکی میں بُری