Book Name:Islam Aik Zabita-e-Hayat He

علامہ قرطبی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیہ اپنی مشہور و معروف تفسیر قرطبی میں فرماتے ہیں: اسلام سے پہلے اہلِ عرب کا یہ دستور تھا کہ لوگ مال کی طرح اپنے رشتہ داروں کی بیویوں کے بھی وارث بن جاتے تھے پھر اگر چاہتے تو مہر کے بغیر انہیں اپنی زوجیت میں رکھتے یا کسی اور کے ساتھ شادی کردیتے اور ان کا مہر خود لے لیتے یا انہیں آگےشادی نہ کرنے دیتے بلکہ اپنے پاس ہی رکھتے تاکہ انہیں جو مال وراثت میں ملا ہے وہ اِن لوگوں کو دیدیں اور تب یہ ان کی جان چھوڑیں یا عورتوں کو اس لئے روک رکھتے کہ یہ مرجائیں گی تو یہ روکنے والے لوگ ان کے وارث بن جائیں۔ الغرض وہ عورتیں ان کے ہاتھ میں بالکل مجبور ہوتیں اور اپنے اختیار سے کچھ بھی نہ کرسکتی تھیں اس رسم کو مٹانے کے لیے یہ آیت نازل فرمائی گئی۔ (تفسیر قرطبی، پ۴، النساء، تحت الآیۃ ۱۹، ۳/۱۳۷۸)

          حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ عَنْہُمافرماتے ہیں: یہ آیت اُس شخص کے متعلق ہے جو اپنی بیوی سے نفرت رکھتا ہو اور اُس کے ساتھ بدسلوکی ا س لئے کرتا ہو کہ وہ پریشان ہو کر مہر واپس کردے یا مہر معاف کردے، اس سے اللہ پاک نے منع فرما دیا۔ ایک قول یہ ہے کہ لوگ عورت کو طلاق دیتے پھر رجوع کرلیتے پھر طلاق دیتے اس طرح عورت کو لٹکا ہواکررکھتے تھے ، وہ نہ ان کے پاس آرام پاسکتی نہ دوسری جگہ شادی کر کے گھر بسا سکتی، اس کو منع فرمایا گیا۔ (تفسیر خازن ، پ۴، النساء، تحت الآیۃ ۱۹، ۱/۳۶۰)

اسی کےتحت تفسیر صراط الجنان میں ہے : یہاں جو حالات زمانہ ِجاہلیت کے بیان کئے جارہے ہیں ان پر غور کریں کہ کیا انہی حالات پر اِس وقت ہمارا معاشرہ نہیں چل رہا۔ بیویوں کو تنگ کرنا، جبری طور پر مہر معاف کروانا، ان کے حقوق ادا نہ کرنا، ذہنی اَذیتیں دینا، کبھی عورت کو اس کے ماں باپ کے گھر بٹھا دینا اور کبھی اپنے گھر میں رکھ کر بات چیت بند کردینا، دوسروں کے سامنے ڈانٹ ڈپٹ کرنا،