Book Name:Islam Aik Zabita-e-Hayat He

گز ہرگز جائز نہیں۔(بہشت کی کنجیاں،ص۱۹۷ملتقطاًوملخصاً) لیکن اگر یہ اس کے گناہ میں کسی طرح کی مدد نہیں کرتا اوراس کے گناہ کی وجہ سے اس کے اندر گناہوں کی نحوست پیدا ہونے کا خطرہ نہ ہو تو پھر رشتہ توڑلینا واجب نہیں ہے اور اگر ممکن ہو تو نیکی کی دعوت ضرور دیتا رہے تاکہ وہ گناہوں سے باز رہے ۔

یاد رہے!شریعت نے سب کے حقوق بیان کیے ہیں،مگر شریعت کے دائرے کے مطابق، والدین ہوں یا رشتہ دار ،بہن بھائی ہوں یا پڑوسی،حقوق کی ادائیگی اسی صورت میں ہے جب وہ شریعت کے مطابق ہو ،اگر والدین یا رشتہ دار یا دوست خلافِ شریعت  کام کاحکم دیں تو پھر کسی کی فرمانبرداری نہیں کی جائے گی اور نہ رشتہ نبھایا جائے گا بلکہ اللہ پاک ا ور رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی فرمانبرداری کی جائے گی کیونکہ اللہ پاک کی نافرمانی والے کاموں میں مخلوق میں سے کسی کی فرمانبرداری نہیں کی جائے گی۔یہ سبق ہمیں ہرجگہ پیشِ نظر رکھنا چاہیے اور ہر جگہ اس پر عمل پیرا رہنا ضروری ہے ۔

12مَدَنی کاموں سے ایک مَدَنی کام”ہفتہ وار علاقائی دورہ “

اےعاشقانِ رسول!آپ نے سناکہ اسلام نہ صرف ہمیں رشتے داروں سے تعلقات مضبوط بنانے کا درس دیتا ہے بلکہ بلاوجہِ شرعی رشتہ کاٹنے سے بھی سختی سے منع فرماتا ہے۔یقیناً ہمیں اسلام سے مَحَبَّت ہے اور یہ مَحَبَّت ہم سے تقاضا کرتی ہے کہ ہم بِلا وجہ شرعی رشتہ کاٹنے سے بچیں اور رشتے داروں سے اچھا سُلوک کرنے کو اپنا معمول بنالیں۔رشتے داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی مَدَنی سوچ پانے کے لئے عاشقان ِ رسول کی مسجد بھرو مَدَنی تحریک دعوتِ اسلامی کےمَدَنی ماحول سےوابستہ ہوجائیےاورذیلی حلقے کے12مَدَنی کاموں میں بڑھ چڑھ کرحِصَّہ لیجئے۔12مَدَنی کاموں سےایک مَدَنی کام