Book Name:Islam Aik Zabita-e-Hayat He

طرح سے پسے ہوئے نظر آئے ہیں،نالائق اولاد والِدَین کے سارے احسانات کو بُھلا کر انہیں اپنے لئے مَعَاذَاللہکباب میں ہڈّی کی طرح خیال کرتے ہیں،والدین کے ساتھ نوکروں سے بھی بُرا سُلُوک کیا جاتا ہے،والدین اولاد کی بہتری کے لئے کوئی نصیحت کردیں تو انہیں گُھور گُھور کر دیکھا جاتاہے،انہیں جھاڑا جاتا،طعنے دئیے جاتے اور گھر سے بے دخل کردینے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں حتّٰی کہ معاملات اب اس حد تک پہنچ چکے ہیں کہ بعض ملکوں میں تو گھر سے بے دخل کئے اور اولاد کے ستائے والدین کی دیکھ بھال کے لئے باقاعدہ اب اولڈ ہاؤس(Old House)قائم ہیں،جہاں پر ان بیچاروں کی ساری زندگی اپنی اولاد کی جدائی کے غم،ان کی یاد میں روتے بلکتے اور ایڑیاں رگڑتے رگڑتے گزرجاتی ہے۔یاد رہے!اسلام ان چیزوں کی سختی کے ساتھ بُرائی بیان فرماتا ہے،ماں باپ کی عزّت اور ان کے حقوق پورے کرنے کے حوالے سے اسلام میں بڑی واضح ہدایات کثرت سے موجود ہیں،والدین کے حقوق  پورے کرنےاور ان کی عزّت کے تحفظ کی اسلام نے جس قدر ترغیب و  تاکید ارشاد فرمائی ہےوہ غافلوں کو جگانے کے لئے کافی ہے۔والدین کے ساتھ اچھا سُلوک کرنےکا حکم دیتے ہوئے ربِّ کریم پارہ15سُورہ ٔ بنی اسرائیل کی آیت نمبر23اور24میں ارشاد فرماتاہے:

وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ-اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا(۲۳) (پ۱۵، بنی اسرائیل :۲۳۔۲۴)                                                                    

ترجمۂ کنزالعرفان:اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ اگر تیرے سامنے ان میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپےکو پہنچ جائیں تو ان سے اُف تک نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے خوبصورت ، نرم بات کہنا۔ اور ان کے لیے نرم دلی سے عاجزی کا بازو جھکا کر رکھ اور دعا کر کہ اے میرے رب! تو ان دونوں پر رحم فرما جیسا ان دونوں نے مجھے بچپن میں پالا۔