Book Name:Fikr-e-Akhirat

عنقریب مجھے  گھبراہٹ دینے والی اندھیری قبر میں چھوڑ دیا جائے گا ، کیا تم میں سے کوئی اس بات پر بھی رویا کہ مجھے مرنے کے بعد مُنْکَر نَکِیْر سے واسطہ پڑے گا؟کیاتم میں سے کوئی اس خَوف سے بھی رویا کہ مجھے میرے ربِّ کریم کے سامنے(حساب وکتاب ) کے لئے کھڑا کیا جائے گا ، تم میں سے کوئی بھی میری اُخْروی پریشانیوں کی وَجَہ سے نہیں رویا بلکہ ہر ایک اپنی دُنیا کی وَجَہ سے رو رہا ہے ،پھر ایک چیخ ماری اور ان کا وصال ہوگیا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

      پیاری پیاری اسلامی بہنو!بیان کردَہ حِکایت  میں اس عابد و زاہِد شخص نے اپنے گھر والوں کے ساتھ ساتھ ہمیں بھی فِکرِ آخرت کا کیسا پیارا ذِہن  دیا۔واقعی ہمیں یہ سوچنا چاہیے  کہ دُنْیوی نِعمتوں کے چِھن جانے پر توہم خوب روتی  ہیں،کیا کبھی اپنے بُرے اَعمال کے  سبب جنَّت کی نعمتیں نہ ملنے اور دوزخ کے  دَرْدْناک عذاب  کی حَقْ دار بننے کے خوف سے بھی رونا آیا؟،دُنْیوی نعمتیں حاصل کرنے کے لیے تو ہم خُوب کوشش کرتی ہیں کیا کبھی جنَّت کی نعمتیں پانے کیلئے نَفْس کی مُخالَفَت کرتے ہوئے نیک اَعمال کیلئے بھی کوشش کی؟دُنیامیں اگر ہمارا امتحان لیا جائے  تو جواب یاد ہونے کے باوجود  ہم گھبراہٹ کے سبب جَواب بُھول جاتی  ہیں،کیا کبھی  قَبْروحَشْر کے اِمتحان کے خَوف سے بھی  لَرزا طاری ہوا یا  کبھی اس اِمتحان کی تیاری کا  ذِہن بنا ؟

        یادرکھئے!یہ دنیا اور اس کی تمام نعمتیں عارضی ہیں۔ لہٰذا دُنیا کی ان عارضی سہولیات اورنِعمتوں سے لُطْف اُٹھانے کےساتھ ساتھ یہ بات بھی ذِہْن میں بٹھالینی چاہیے کہ آخرت میں ان سب نعمتوں کا حساب بھی دینا ہوگا۔ صرف کھانے پینے یا استعمال کی ضَروری  چیزوں کے بارے میں ہی پوچھ گچھ نہیں