Book Name:Fikr-e-Akhirat

ہوش رہتا ہے،ہر وہ سوال جس کا ہلکا سابھی امکان ہو کہ وہ پیپر میں آسکتا ہے اس کی بطورِ خاص تیاری کی جاتی ہے،ان کی  بس ایک ہی دُھن ہوتی ہے کہ امتحان کی تیاری کرنی ہے اور  پوزیشن حاصل کرنی ہے،اس تمام ماحول میں والدین کی بھی بھرپور سپورٹ حاصل ہوتی ہے کیونکہ انہیں معلوم ہوتا ہےکہ بیٹی امتحان میں کامیاب ہوگی  تو آگے چل کر کامیاب زندگی گزارے گی۔ذرا سوچئے! جب دنیا کی خاطر ہم اور  ہماری اولاد اتنی مگن ہو جاتی ہے، آخرت کے امتحان کے لیے تو دنیا کے امتحان سے زیادہ محنت کرنی چاہیے، کیا کبھی آخرت کے امتحان کا بھی سوچا ہے؟ کیا کبھی آخرت کے امتحان کی تیاری کی بھی فکر ہوئی ہے؟ کیا کبھی آخرت کے امتحان کی کامیابی کےلیے بھی ہم بے چین ہوئی ہیں؟ اللہ پاک ہمیں خوب خوب فکرِ آخرت کرنے کی سعادت عطا فرمائے۔اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

انوکھی ندامت !

پیاری پیاری اسلامی بہنو! یادرکھئے!غفلت جہاں بہت سی پریشانیوں اور مصیبتوں کو لاتی ہے وہیں یہ غفلت کی بیماری انسان کو فکرِ آخرت سے بھی بہت دور کر دیتی ہے، غفلت میں گزاری ہوئی زندگی انسان کو تباہ کرڈالتی ہے۔ ہمارے بزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْکا یہ ذہن ہوتا تھا کہ ان کا کوئی بھی لمحہ غفلت میں نہ گزرے بلکہ ہر ہر پل نیکیوں اور اللہ پاک کی رضا والے کاموں میں گزرے اور یہ حضرات اچھی زندگی گزار کر اور نیک اعمال کرکے بھی اس بات سے خوف زدہ رہتے تھے کہ کہیں ان کا یہ عمل غفلت کی نذر نہ ہوگیا ہو،جیساکہ 

حضرت شیخ ابوعلی دقاق رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: میں ایک بزرگ کی عیادت کے لئے حاضر