Book Name:Fikr-e-Akhirat

ہوگی بلکہ اعمال کے بارے میں بھی پوچھا جائے گا اور ہمیں  ہر ہر عمل کاحساب دینا ہوگا۔لہٰذا کوئی بھی کام کرنے سے پہلے لَمْحَہ بھر کےلیے یہ ضَرورسوچنا چاہیے کہ میں جس کام کو کرنے کا اِرادہ رکھتی ہوں اس میں میری آخرت کا فائدہ بھی ہے یا نہیں کیونکہ فُضُول ا ور بے کار کام کرنے پر آخرت میں میری پکڑ ہوسکتی ہے۔

       یادرہے! قیامت کے دن جسم کے اَعْضاء کے بارے میں بھی سُوال ہوگا  جن سے آج لوگ  بِلاجھجک دن رات  ڈھیروں گُناہ کرتےہیں ۔جیسے آنکھ   کہ لوگ اس سے اللہ پاک کی نافرمانی والے بہت سے کام کرتے ہیں۔بَدنگاہی کرتے ہیں،فلمیں ڈرامے دیکھتے ہیں، وغیرہ۔اسی طرح کئی لوگوں کے  کان بھی حَرام سننے میں مَصْروف رہتے ہیں،یوں کہ وہ لوگ رات گانے باجے،فُضُول اور گناہوں بھرے  لطیفے،غِیبت وچُغْلی اور کسی کے عُیُوب کو سُننے جیسے گُناہ کرتے ہیں۔ اسی طرح بعض لوگوں کا دل بُرے خَیالات ،بُغْض وکینہ،حَسد وغیرہ جیسی باطِنی بیماریوں کا عادی ہوتاہے۔ لہٰذاسمجھدار وہی ہے جوآخِرت کے حِساب وکتاب سے ڈَرتے ہوئے اپنے اَعْضاء کو گُناہوں سے بچانے میں کامیاب ہوجائے ورنہ قِیامت کے دن جب ان اَعْضا کے بارے میں پوچھا جائے گا تو ہمارے پاس اس کا کوئی جواب نہ ہوگا۔اللہ کریم پارہ15سورۂ بنی اسرائیل کی آیت نمبر 36 میں ارشاد فرماتا ہے:

اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰٓىٕكَ كَانَ عَنْهُ مَسْـٴُـوْلًا (۳۶) ( پ۱۵،بنی اسرائیل: ۳۶)       

ترجمۂ کنزالعرفان:بیشک کان اور آنکھ اور دل ان سب کے بارے میں سُوال کیا جائے گا۔

بیان کردہ آیتِ کریمہ کے تَحْت تفسیر ِ قُرطبی میں ہے:ان میں سے ہر ایک سے اس کے اِستعمال کے بارے میں سُوال ہوگا،چُنانچہ دل سے پوچھا جائے گا کہ اس کے ذَریعے کیا سوچا گیا اور پھرکیا سوچ رکھی گئی جبکہ آنکھ اور کان سے پوچھا جائےگا تمہارے ذَریعے کیا دیکھا اور کیا سُنا  گیا۔