Book Name:Dukhyari Ummat Ki Khairkhuwahi

تلاش کیا لیکن وہ نہ ملا ، آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو بتایا گیا کہ وہ شخص شراب کا عادی ہوگیا ہے۔ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے(پیغامات)لکھنے والے سے فرمایا : لکھو : عمربن خطاب کی طرف سےفلاں کےنام!تم پرسلامتی  اُترے ، میں تمہارے بارے میں اللہ پاک کا شکر گزار ہوں جس کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں ، جو گناہوں کو بخشنے والا ، توبہ قبول کرنے والا ، سخت سزا دینے والااوربڑے اِنعام والا ہے ، اس کےعلاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں ، اسی کی طرف لوٹ کرجانا ہے۔ پھر آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ نے اس کےحق میں دعاکی کہاللہ پاک اسے بیماری سے شفا عطا فرمادے ، اس کےدل کو پھیر دے ، اس کو توبہ کی توفیق عطا کر دے۔ جب نمائندہ وہ خط لے کر اس کےپاس پہنچا ، اس شخص نے خط پڑھا توکہنے لگا : میرا ربِّ  کریم گناہوں کو بخشنے والا ہے ، یقیناً   اللہ   پاک نے  میری مغفرت کا مجھ سے وعدہ فرمالیاہے اور وہی توبہ کو قبول کرنے والا ہے ، اس کی پکڑ بڑی سخت ہے ، اللہ  پاک نے مجھے اپنے عذاب سے ڈرایا ہے ، وہ بڑےانعام والاہےاور اس کااِنعام بڑی بھلائی ہے ، اس کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں ، اسی کی طرف لوٹ کرجاناہے۔ وہ بار بار یہی کہتا رہا یہاں تک کہ زاروقطار رونے لگا۔ پھر اس نے شراب پینے سے سچی پکی توبہ کی اور اسےبالکل چھوڑدیا۔ جب امیرُالمؤمنین حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کویہ خبر ملی تو آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُنے فرمایا : تم لوگ بھی اسی طرح کیا کرو ، جب تم دیکھوکہ تمہارا کوئی بھائی پھسل گیا ہے تو اسے سیدھےراستے پر لانے کی کوشش کرو اور اس کی طرف خصوصی توجہ کرو ، اس کے لیے دعا کروکہ  اللہ   پاک اسے توبہ کی توفیق عطا فرمائے اوراس کےخلاف شیطان کےمددگار نہ بناکرو۔

(حلیۃ الاولیاء ،  یزید بن الاصم ،  ۴ / ۱۰۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

            پیارے پیارےاسلامی بھائیو!آپ نے سُنا کہ امیرُالمؤمنین حضرت عمر فاروقِ