Book Name:Shan-e-Farooq-e-Azam

ہیں، رات گئےتک سوشل میڈیا(Social Media) کا بھی تو استعمال کیا جاتا ہے، رات گئے تک اور بھی تو مختلف کام کیے جاتےہیں۔ جب ایسے کاموں کے لیے وقت نکال لیا جاتا ہے تو علمِ دین سیکھنے کےلیے بھی ضرور وقت نکالنا چاہیے ،  اگر علمِ دین سیکھنے کے لیےزیادہ وقت بھی دینا پڑے تو پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔ ہمارے بزرگوں کا کیا معمول تھا؟ آئیے سنتے ہیں:

       ایک مرتبہ حضرتِ ابو موسیٰ اشعری رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ نَمازِ عشا کے بعد اَمِیرُ الْمُومِنِین حضرتِ عُمَر فَارُوقِ اَعْظَم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ کی خِدْمَت میں حاضِر ہوئے تو انہوں نے پوچھا:مَا جَآءَ بِكَ؟ کیسے آنا ہوا؟عَرْض کی:کچھ ضروری کام تھا۔اِرشَاد فرمایا:اس وَقْت؟عَرْض کی: حُضُور!یہ کام شرعی مسائل سیکھنے سکھانے سے تَعَلّق رکھتا ہے۔ اِرشَاد فرمایا:ایسا ہے تو آ جائیے! اس کے بعد دونوں حضرات رات گئے تک عِلْمی مذاکرے میں مَصْرُوف رہے ، پھر جب (تقریباً سحری کے وَقْت)حضرت سَیِّدُنا ابو موسیٰ اشعری رَضِیَاللّٰہُ عَنْہ نے جانے کی اِجازَت طَلَب کی تو حضرت فَارُوقِ اَعْظَم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ نے فرمایا: بیٹھ جائیے! کہاں جا رہے ہیں؟ عَرْض کی: (نَمازِ فَجْر کا وَقْت ہونے والا ہے، اس سے پہلے پہلے) میں چاہتا ہوں کہ کچھ نوافل ادا کر لوں۔ اِرشَاد فرمایا: ہم نَماز ہی میں ہیں (کہ گھڑی بھر دینی مسائل کی باتیں کرنا رات بھر کی عِبَادَت سے بہتر ہے)۔چُنَانْچِہ وہ پھر بیٹھ گئے اور دونوں حضرات دوبارہ شَرْعِی مَسَائِل کے بارے میں باتیں کرنے لگے یہاں تک کہ فَجْر کا وَقْت ہو گیا۔(شرح صحیح بخاری لابن بطال، کتاب العلم، باب السمر فی العلم، ۱/ ۱۹۲ مفھوما)

          اے عاشقانِ صحابہ و اہل بىت!صحابَۂ کرام کا علمِ دِین سیکھنے کا جذبہ مرحبا! ہمیں بھی اپنے اندر علمِ دین سیکھنے کی تڑپ پیدا کرنی چاہیے اور 12 مدنی کاموں میں سے ہفتہ وار ایک مدنی کام مدنی مذاکرہ علمِ دِین سیکھنے کا بہترین ذریعہ ہے لہٰذا اس میں بھی پابندی کے ساتھ  شرکت کی سعادت حاصل کرنی