Book Name:Shan-e-Farooq-e-Azam

ہیں۔ جنسی جذبات کو بھڑکانے والی تحریریں اور بے حیائی، پاکیزہ معاشرے کے لئے زہرِ قاتل کی حیثیت رکھتے ہیں  ،دین ِاسلام نے جہاں  ان چیزوں  کو ختم کرنے پر زور دیا ہے، وہیں  ان اسباب کو ختم کرنے کی طرف بھی توجہ کی جن سے فحاشی ،عُریانی اور بے حیائی پھیل سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآنِ کریم میں اللہ پاک نے عورتوں  کو یہ حکم ارشاد فرمایا ہے کہ وہ اپنے گھروں  میں  ٹھہری رہا کریں  اور شرعی ضرورت و حاجت کے بغیر اپنے گھر سے باہر نہ نکلیں۔ پردہ کے اس حکم پر ازواجِ مطہرات رَضِیَ اللہُ عَنْہُمْنے کیسا عمل کیا، آئیے! ا س کی چند مثالیں سنتے ہیں۔

(1)      رَسُولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زوجَۂ مطہرہ حضرت سودہ رَضِیَ اللہ عَنْہَا نے ایک حج اور عمرہ کیا تھا اس کے علاوہ حج اور عمرہ نہیں کرتی تھیں اور اس کی وجہ یہ بتاتی تھیں: میں  نے حج بھی کیاہے اورعمرہ بھی کیاہے اور اللہ پاک نے مجھے حکم دیاہے کہ میں  گھرمیں  رہوں ۔  اللہپاک  کی قسم! میں  دوبارہ گھرسے نہیں  نکلوں  گی ۔ راوی کا بیان ہے کہ اللہپاک  کی قسم !وہ اپنے دروازے سے باہرنہ آئیں  یہاں  تک کہ وہاں  سے آپ کاجنازہ ہی نکالاگیا۔(در منثور، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۳۳، ۶/۵۹۹-۶۰۰)

(2)      حضرت بی بی عائشہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَافرماتی ہیں:ہم ازواجِ مطہرات(حج کے سفر میں )رَسُولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کے ساتھ احرام کی حالت میں  تھیں ، جب سوار ہمارے سامنے سے گزرنے لگتے تو ہم میں  سے ہر ایک اپنی چادر کو اپنے سر سے لٹکا کر چہرے کے سامنے کر لیتی اور جب وہ آگے بڑھ جاتے تو ہم چہرہ کھول لیتی تھیں ۔ (ابو داؤد، کتاب المناسک، باب فی المحرمۃ تغطی وجہہا، ۲/۲۴۱،حدیث: ۱۸۳۳)

       پىارے پىارے اسلامى بھائىو!ازواجِ مطہرات کے پردے کا یہ حال تھا جبکہ ہماری خواتین کے پردے کی حالت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے، اللہپاک ہماری عورتوں  کو ہدایت اور عقل ِسلیم عطا فرمائے اور اپنی بگڑی حالت سُدْھارنے کی توفیق نصیب  فرمائے۔اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ