Book Name:Makkah Mukarrama Ki Shan-o-Azmat

اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!میرے ماں   باپ آپ پر فِدا ہوں!آپ کی فضیلت اللہ پاک کے ہاں اِتنی بلند ہے کہ آپ کی حیاتِ مبارَکہ کی ہی اللہ کریم نےقسم ذِکْر فرمائی ہے نہ کہ دوسرے اَنبیائے کِرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی اور آپ کا مَقام و مَرْتَبَہ اُس کے ہاں اِتنا بُلند ہے کہ اُس نے لَاۤ اُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۱) کے ذریعے آپ کے مُبارَک قدموں کی خاک کی قسم ذِکْر فرمائی ہے۔( شرح زرقانی علی المواھب ،الفصل الخامس۔۔۔ الخ، ۸/۴۹۳،فتاویٰ رضویہ،۵/۵۵۶)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!جس طرح قرآنِ کریم مکّے شریف کی شان  وعظمت کی گواہی دے رہا ہے، اِسی طرح مُختلِف اَحادیثِ مُبارَکہ میں بھی مَکَّۂ پاک کےعظیمُ الشَّان فضائل کو بَیان کیا گیا ہے۔آئیے!دو فرامینِ مُصْطَفٰےصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سُنتے ہیں تاکہ ہمارے دل و دماغ میں بھی اِس مُقَدَّس شہر کی شان و عظمت مزیدواضح  ہوجائے،چنانچہ

(1)اِرْشاد فرمایا:لا یَدْخُلُ الدَّجَّالُ مَکَّۃَ وَلَا الْمَدِیْنَۃَ یعنی مکّے اور مدینے میں دجّال داخِل نہیں ہو سکے گا۔(مسند امام احمد، ۱۰/۸۵،حدیث:  ۲۶۱۰۶)

(2)اِرْشاد فرمایا:جس شخص کی حج یا عمرہ کرنے کی نِیَّت تھی اور اِسی حالت میں اُسے حَرَمین یعنی مکّے یا مدینے میں مَوت آگئی تو اللہ پاک اُسے قِیامت کے دن اِس طرح اُٹھائے گا کہ اُس پر نہ حساب ہوگا نہ عذاب،ایک دوسری روایت میں ہے:بُعِثَ مِنَ الاٰمِنِیْنَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِیعنی وہ قیامت کے دن اَمن والے لوگوں میں اُٹھایا جائےگا۔(مصنف عبدالرزاق،۹/۱۷۴،حدیث:۱۷۴۷۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

مَکَّۂ مُکَرَّمَہ کے بابرکت  مقامات