Book Name:Makkah Mukarrama Ki Shan-o-Azmat

حدیثِ پاک کو روایت کرنے والےبیان کرتے ہیں کہ)حضرت سَیِّدُنا ابنِ عباس رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُما جب آبِ زم زم پیتے تو یہ دعا مانگتے:اَللّٰھُمَّ اَسْأَلُکَ عِلْمًا نَافِعًا وَّرِزْقًا وَّاسِعًا وَّشِفَاءً مِّنْ کُلِّ دَاءٍ یعنی اے اللہ پاک! میں تجھ سےفائدہ دینے والاعِلْم،کشادہ رِزْق اور ہر بیماری سے شفا کا سُوال کرتاہوں۔

(مستدرک،کتاب المناسک،باب ماء زمزم لماشرب لہ،۲/۱۳۲،رقم:۱۷۸۲)

 (6)حَجَرِ اَسود اورمقامِ اِبراہیمبھی اسی شہرِمُقدس شہرمیں ہیں۔

حجرِ اسود اور مقامِ ابراہیم

حَجَرِ اَسْوَدجنَّتی پتَّھرہے،رُکن(یعنی حَجَر ِاَسْوَد)اورمَقامِ(ابراہیم)دو’’جنَّتی یاقُوت‘‘ہیں۔ پہلے بَہُت نورانی تھے ۔اللہ پاک نے اِن کا نور چُھپا دیا،اگر ایسا نہ ہو تاتو یہ مشرِق و مغرِب کو چمکاتے۔(تفسیرِ نعیمی،۱/۶۳۰)جب سنگِ اَسوَد دیوارِ کعبہ میں قائم کیا گیا تو اس کی روشنی چاروں طرف دُور تک جاتی تھی،جہاں تک اس کی روشنی پہنچی وہاں تک حرم کی حُدُود مُقَرَّر ہوئیں، جس میں شکار کرنا منع ہے اور سنگِ اَسوَد کا رنگ بالکل سفید تھا، گنہگاروں کے ہاتھوں سے سیاہ(کالے رنگ کا)ہوگیا۔(تفسیرِ نعیمی،ص ۶۸۰ ،۶۸۱)

نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اسے چُوما ہے۔امیرُ المؤمنین حضرت سَیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُنے فرمایا:اے حَجَرِاَسود!میں جانتا ہوں تُو پتَّھر ہے، فائدہ و نقصان کا مالک نہیں۔اگر میں نے نبیِّ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکو تجھے چُومتے نہ دیکھا ہوتا تو تجھے کبھی نہ چُومتا۔(بلد الامین،ص ۶۱)

رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:قیامت کے دن یہ پتَّھر اُٹھا یا جائے گا، اس کی دو آنکھیں ہوں گی جس سے دیکھے گا،زَبان ہو گی جس سے بولے گا اور اپنے آپ کو چُومنےوالے کے حق