Book Name:Hajj Kay Mahinay Kay Ibtedae 10 Din

عاشقانِ رسول ان 10 دنوں کو ہرگز ہرگز غفلت میں نہیں گزارنا چاہئے ،ان 10 دنوں میں اپنے آپ کو عبادت میں مشغول رکھنا چاہئے ،ان10 دنوں میں10ذُوالْحِجَّۃ کے دن کے علاوہ باقی دنوں کے روزےرکھنے چاہئیں،یادرہے! 10ذُوالْحِجَّۃ الحرام کو روزہ رکھنامکروہِ تحریمیاور گناہ ہے۔

(بہارشریعت،۱/۹۶۷ملخّصًا،دُرِّ مُخْتاروردالمحتار،۳/۳۹۱ ملخّصًا)

       اےعاشقانِ رسول!اَلْحَمْدُلِلّٰہنَفْل روزوں کے بھی بے شُمار دینی و دُنیوی فوائد ہیں اور ثواب تو اس قدر زیادہ ہے کہ جی چاہتا ہے بس روزے رکھتے ہی چلے جائیں۔مثلاًایمان کی حفاظت ،جہنَّم سے نَجات اور جنَّت کا حُصُول،روزے میں دن کے اندر کھانے پینے میں خرچ ہونے والے وَقْت اور اَخراجات کی بچت، پیٹ کی اِصلاح اور بَہُت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہے۔سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ روزے دار سےاللہ  پاک راضی ہوجاتاہے،لہٰذا ہمیں کوشش کر کے ہرماہ کچھ نہ کچھ نفل روزے بھی رکھنے چاہیں،با لخصوص پیر شریف،جمعرات اور ایّامِ بِیْض(یعنی ہر اسلامی مہینے کی 13،14،15 تاریخ)کے روزے رکھنا تو سُنّتِ مبارکہ بھی ہے۔چنانچہ

       اُمُّ الْمُؤمنین  حضرت سیدتنا  عائشہ صدیقہرَضِیَ اﷲُ   عَنْہَا سے روایت ہے،نبیوں کے سرور،رسولوں کے افسر صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پیر اور جمعرات کو روزہ رکھتے تھے۔(ترمذی،ابواب الصوم،باب ماجاء في صوم یوم الاثنین و الخمیس،۲/۱۸۶،حدیث:۷۴۵ملخصا)حضرت سَیِّدُنا ابنِ عباس رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُما سے روایت ہے،اللہ پاک کے نبی،مکی مَدَنی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ایَامِ بِیْض میں بغیر روزہ کے نہ ہوتے، نہ سفر میں،نہ سفر کے علاوہ میں۔(نسائي،کتاب الصیام،باب صوم النبی...إلخ،ص۳۸۶،حدیث:۲۳۴۲) سرکارِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: جب مہینے میں تین روزے رکھنے ہوں تو تیرہ(13)،چودہ(14)اورپندرہ(15)کو رکھو۔(ترمذی،ابواب الصوم،باب ماجاء في صوم ثلاثۃ ایام من کل