Book Name:Hajj Kay Mahinay Kay Ibtedae 10 Din

سینہ تری  سُنَّت کا مدینہ  بنے آقا                              جنت میں پڑوسی مجھے تم اپنا  بنانا

قربانی کی سُنّتیں اور آداب

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!چونکہ بقر عید کی آمد آمد ہے توآئیے!اسی مناسبت سے قربانی کی  سُنتیں اور آداب سُنتے ہیں۔پہلے2فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ملاحظہ کیجئے: (1)فرمایا: قربانی کرنے والے کو قربانی کے جانور کے ہر بال کے بدلے میں ایک نیکی ملتی ہے۔(تِرمِذی،کتاب الاضاحی،باب ما جا ء فی فضل الضحیۃ،۳/۱۶۲،حدیث:۱۴۹۸)(2)فرمایا:جس شخص میں قُربانی کرنے کی گنجائش ہو پھر بھی وہ قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عیدگاہ کے قریب نہ آئے۔(اِبن ماجہ،کتاب الاضاحی، باب  الاضاحی واجبۃ ام لا؟،۳/۵۲۹،حدیث:۳۱۲۳)٭ہربالِغ ،مُقیم، مسلمان مردو عورت ، مالکِ نصاب پرقربانی واجِب ہے۔ (فتاویٰ ہندیۃ،۵/ ۲۹۲)٭اگر کسی پر قربانی واجِب ہے اور اُس وَقت اس کے پاس روپے نہیں ہیں تو قَرض لے کر یا کوئی چیز فروخت کرکے قربانی کرے۔(فتاویٰ امجدیہ، ۳/۳۱۵ملخصاً)٭ قربانی کا جانور اپنے ہاتھ سے ذَبْح کرنا افضل اور ذَبْح کے وَقْت آخرت کےثوابِ کی نِیَّت سے وہاں حاضِر رہنا بھی افضل ہے۔(ابلق گھوڑے سوار،ص۱۷)٭نابالِغ کی طرف سے اگرچہ واجِب نہیں مگر کر دینا بہتر ہے (اور اجازت بھی ضَروری نہیں )۔(ابلق گھوڑے سوار،ص٩)٭بالغ اولادیا زَوجہ کی طرف سے قربانی کرنا چاہے تو اُن سے اجازت طلب کرے،اگر ان سے اجازت لئے بِغیر کردی تو ان کی طرف سے واجِب ادا نہیں ہوگا۔(بہارِ شریعت،۳/۳۳۴،حصہ۱۵ملخصاً)٭قربانی کے جانور کی عمر:اُونٹ 5 سال کا،بکرا (اس میں بکری ،دُنبہ ،دُنبی اوربھیڑنرو مادہ دونوں شامل ہیں )1 سال کا۔اس سے کم عمر ہوتو قربانی جائز نہیں، زیادہ ہوتو جائز بلکہ افضل ہے۔( بہارِ شریعت،۳/۳۴۰،حصہ۱۵ملخصاً )٭قربانی کا جانور بے عَیب ہونا ضَروری ہے،اگرتھوڑا سا عیب ہو( مَثَلاً کان میں  چِیرا  یا سُوراخ ہو)تو قربانی مکروہ ہوگی اورزیادہ عیب ہوتو قربانی