Book Name:Naikiyon Ki Hirs Kaisy Paida Ki Jay

دیکھنے کیلئے وَقْت مل جاتاہے مگر عِلْمِ دین سیکھنے کے لئے 100فیصد اسلامک چینل’’مَدَنی چینل‘‘دیکھنے میں شیطان رُکاوٹ بن جاتاہے،روزانہ سینکڑوں لائنوں پر مُشْتَمِل اخبار پڑھنے  والیوں کو  کئی کئی مہینے قرآنِ کریم کی چند آیات کی تلاوت کیلئے فُرصت نہیں ملتی، بری سہیلیوں کی صحبت میں کئی کئی گھنٹے اپنا وَقْت برباد کرنے والی ہفتے میں صِرْف ایک دن  وہ بھی چند منٹ کیلئے اُمّتِ مُسلمہ تک نیکی کی دعوت عام کرنے کے لیے مَدَنی دورے  میں شرکت کو تیار نہیں ہوتی۔ ایسوں  کوہفتہ وار سُنّتوں بھرے اِجتماع  میں شرکت کی دعوت دی جائے تو  فوراً گھرکے کام یاد آجاتے ہیں۔

یادرکھئے!غفلت اور گناہوں  میںمُبْتَلا ہونے کا اَنجام ہلاکت و بربادی کے علاوہ کچھ نہیں ، اس سے پہلےکہ موت کا پیغام آجائے اور ہم اس دُنیا کو ہمیشہ ہمیشہ  کیلئے چھوڑ کراندھیری قبر میں جا پہنچیں، ہمیں اپنی بقیہ زندگی کو غنیمت جانتے ہوئےدنیا کی رونقوں سے منہ موڑ کر اللہ پاک کی رضا کیلئے نیک اَعمال میں  مشغول  ہوجانا چاہیے۔آئیے!دنیا سے بے رغبت اور فکرِ آخرت میں مشغول رہنے والوں کا ایک نصیحت آموز واقعہ سنتی ہیں،چنانچہ

ایک عجیب وغریب قوم

منقول ہے:حضرت سَیِّدُنا ذُوالْقَرْنَیْن رَضِیَ اللہُ عَنْہُ ایک قوم کے پاس سے گزرے تودیکھا کہ ان کے پاس دُنیاوی سامان نہ تھا،انہوں نے بہت سی قبریں کھود رکھی تھیں،صبح کے وَقْت وہاں کی صفائی کرتے،نماز ادا کرتے پھرصرف سبزیاں کھاکر پیٹ بھرلیتے کیونکہ وہاں کوئی جانور ہی موجود نہ تھاجس کا وہ گوشت کھاتے۔حضرت سَیِّدُنا ذُوالْقَرْنَیْن رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو ان کا سادہ ترین اندازِ زندگی دیکھ کربڑی حیرت ہوئی،چنانچہ آپرَضِیَ اللہُ عَنْہُنےان کےسردارسےپوچھا:میں نےتم لوگوں کو ایسی حالت میں دیکھا ہےجس پر کسی دوسری قوم کونہیں دیکھا،اس کی کیا وجہ ہے؟سردار نے سُوال کی تفصیل پوچھی تو