Book Name:Naikiyon Ki Hirs Kaisy Paida Ki Jay

پیاری پیاری اسلامی بہنو!آئیے!بیان کواِخْتِتام کی طرف لاتے ہوئے نِیَّت کےچند مَدَنی پھول سننے کی سعادت حاصل کرتی ہیں۔ پہلے2فرامین مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ملاحظہ کیجئے: (1)فرمایا:اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّات یعنی اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے ۔(بخاری،۱/۵، حدیث:۱) (2) فرمایا:نِیَّۃُ الْمُؤْمِنِ خَیْرٌ مِّنْ عَمَلِہٖیعنی مسلمان کی نِیَّت اس کے عمل سے بہتر ہے۔ (معجم کبیر،۶ /۱۸۵، حدیث: ۵۹۴۲)٭ہر جائز کام میں ایک سے زیادہ اچھی نیتیں کی جا سکتی ہیں۔(بہار نیت،ص۱۰) ٭نیک اورجائز کام میں جِتنی اَچّھی نیّتیں زِیادہ،اُتنا ثواب بھی زِیادہ ملتا ہے۔٭نیک عمل میں اچھی نِیَّت کا مطلب یہ کہ دل عمل کی طرف متوجہ ہو اور وہ عمل رضائے الٰہی کے لئے کیا جا رہا ہو۔(بہار نیت،ص۱۰) ٭نِیَّت دل کے اِرادے کو کہتے ہیں،دل میں نِیَّت ہوتے ہوئے زبان سے بھی کہہ لینا زیادہ بہتر ہے۔(بہار نیت،ص۱۰)٭نِیَّت سے عبادت کو ایک دوسرے سے الگ کرنا یا عبادت اور عادت میں فرق کرنا مقصود ہوتا ہے۔(بہار نیت،ص۱۱)٭دل میں نِیَّت نہ ہو تو زبان سے نِیَّت کے الفاظ ادا کر لینے سے نِیَّت نہیں ہوگی۔(بہار نیت، ص۱۰)٭نیتوں کی عادت بنانے کے لئے ان کی اَہَمِّیَّت پر نظر رکھتے ہوئے سنجیدگی کے ساتھ پہلے اپنا ذہن بنانا پڑےگا۔(ثواب بڑھانے کے نسخے، ص۳)٭حضرت نُعیم بن حماد  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ  فرماتے تھے: ہماری پیٹھ کا کوڑوں کی مارکھانا ہمارے لئے اچھی نِیَّت کرنےسے زیادہ آسان ہے۔(تنبیہ المغترین،ص۲۵) ٭امیرُ المؤمنین حضرت سَیِّدُنَاعلیرَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے ارشاد فرمایا: بندے کو اچھی نِیَّت پر وہ انعامات دیئے جاتے ہیں جو اچھے عمل پر بھی نہیں دیئے جاتے کیونکہ نِیَّت میں دکھلاوا نہیں ہوتا۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال،ص۱۵۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد