Book Name:Naikiyon Ki Hirs Kaisy Paida Ki Jay

نہیں ر ہتا،اسےدنیاکی ساری دولت اور سہولتیں بھی مل جائیں تب بھی اس کےلالچ میں مزید اضافہ ہی ہوتاچلا جاتاہے، جیساکہ

رسولِ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنےارشادفرمایا:اگرابنِ آدم کےپاس سونےکی ایک وادی ہو تو چاہے گاکہ اس کے پاس 2وادیاں ہوں اور اس کے منہ کو مٹی کے علاوہ کوئی چیز نہیں بھر سکتی اور جو اللہ  پاک سےتوبہ کرےتو اللہ پاک اس کی توبہ قبول فرماتاہے۔ (بخاری،کتاب الرقاق،باب ما یتقی من فتنۃ الما ل، ۴/ ۲۲۹،حدیث: ۶۴۳۹)

        پیاری پیاری اسلامی بہنو!یادرکھئے!دُنیاکی مَحَبَّت شیطان کاایساجال ہے جس میں پھنس کرانسان  نیک کاموں سےدُور ہو تا چلا جاتاہے، پہلےمُسْتَحَبَّات سےدُورہوتاہے،پھرسُنَّتوں سے غافل ہوتاہے،اس کے بعدفرائض و واجبات  چھوڑنےکی عادت بنتی ہے اور گناہوں کے لالچ میں مُبْتَلا ہوکراس عارضی دنیا کی مَحَبَّت   میں کھو کر طرح  طرح  کے خواب دیکھنے لگتا ہے ،دُنیا وی کاموں میں بہت مشغول رہنے والوں کی جب ظاہری آنکھ بند ہوتی ہےیعنی موت آتی ہےتوسارےخواب اَدھورےرہ جاتےہیں کیونکہ اگر وہ دنیاکی حقیقت جان لیتے  تو کبھی بھی اس سےدل نہ  تےلیکن اس وَقْت افسوس   کےسوا کچھ ہاتھ نہیں آتا۔لہٰذا سلامتی اسی میں ہے کہ ہم موت سے پہلےہی اس کی تیاری میں مشغول ہوکرنیکیاں کرنے والی  بن جائیں۔

نیکیوں کا لالچ بڑھانے کے اسباب

       پیاری پیاری اسلامی بہنو!ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہماری خواہش  یہی ہونی چاہیے کہ  اے کاش! ہمارے دل سے دنیا کی مَحَبَّت نکل جائے۔اے کاش! ہمارے دل میں فکر ِآخرت