Book Name:Naikiyon Ki Hirs Kaisy Paida Ki Jay

کیا یاد کرے گا کہ کس سخی بادشاہ سےپالا پڑا تھا!وزیر نےحکم پر عمل کرتے ہوئے کمر سے بندھی اشرفیوں کی تھیلی کھولی اور پیالےمیں خالی کردی۔ لیکن سکےّفوراً غائب ہوگئے۔ وزیر نےحیرت سے پیالے میں جھانکا،پھر ایک اورتھیلی کھولی اور پیالے میں ڈال دی۔اس باربھی سکے غائب ہوگئے، بادشاہ کے اِشارے پروزیرنےسپاہیوں کوبھیجاکہ محل میں رکھی اشرفیوںکی کچھ تھیلیاں لےآئیں۔وہ تھیلیاں بھی ختم ہوگئیں مگر پیالہ ویسے کا ویسا خالی ہی رہا۔یہ معاملہ دیکھ کر بادشاہ نےخزانے سےقیمتی موتیوں سےبھری ایک بوری منگوائی،وہ بھی خالی ہوگئی۔اب کی بار بادشاہ کا چہرہ لال پیلا ہوگیا، اُس نےضِدّی لہجےمیں وزیرسے کہا:اوربوریاں منگوالو،جوکچھ بھی ہےاِس پیالےمیں ڈال دو،اسےہرحال میں بھرنا چاہیے۔ وزیرنےایساہی کیا۔دوپہرہوگئی لیکن پیالہ(Bowl)پہلے کی طرح خالی رہا کیونکہ جو چیز پیالےمیں ڈالی جاتی وہ فوراً ہی غائب ہوجاتی اور پیالہ ویسے کاویسے خالی رہتا۔آخر شام ہونےکوآئی توبادشاہ کےچہرے پربے بسی نظر آنےلگی، حیرانی و پریشانی کےعالَم میں اس نے آگے بڑھ کرفقیر کا ہاتھ تھام لیا،نظریں جھکا کر اس سے معافی مانگی اورعرض کی :اےاللہ پاک کے بندے!اب تم ہی بتاؤ اس پیالےمیں ایساکیا رازہےجویہ بھرتا ہی نہیں؟فقیر نےسنجیدگی سےجواب دیا:اس میں کوئی خاص راز کی بات نہیں ہے،دراصل یہ پیالہ انسانی خوا ہشات سےبنا ہے۔انسان کی خواہشات کبھی پوری نہیں ہو سکتیں، جتنا چاہوڈال دو،خواہشات کا پیالہ ہمیشہ خالی رہتا اور ہمیشہ مزید کی طلب میں کُھلارہتا ہے۔       (حرص،ص۱۷۲تا۱۷۴،ملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیاری پیاری اسلامی بہنو!واقعی انسان چاہے کتنا ہی امیرہوجائے یا پھر کوڑی کوڑی کا محتاج ہوکر بالکل غریب ہوجائے مگر اس کیخواہشات کاپیالہ کبھی نہیں  بھرتا ،ہمارے معاشرے کے