Book Name:Naikiyon Ki Hirs Kaisy Paida Ki Jay

فرمایا:میرا مطلب یہ کہ تمہارے پاس دنیا کی کوئی چیز نہیں ہے،تم سونے اور چاندی سے بھی فائدہ نہیں اُٹھاتے!سردار کہنے لگا:ہم نےسونےاور چاندی کو اس لئے بُرا جانا کہ جس کےپاس تھوڑا بہت سونایا چاندی آجائےوہ انہی کےپیچھےدوڑنےلگتاہے۔آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نےپوچھا: تم لوگ قبریں کیوں کھودتے ہو؟جب صبح ہوتی ہےتو ان کو صاف کرتے اوروہاں نماز پڑھتے ہو۔؟بولا:اس لئے کہ اگر ہمیں دنیا کا کوئی لالچ ہوجائے توقبروں کو دیکھ کر ہم اس سے بازرہیں ۔

       آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نےپوچھا:تمہارا کھانا صرف زمین کی سبزی(Vegetable)کیوں ہے؟تم جانور کیوں نہیں پالتے تاکہ ان کادودھ حاصل کرو ،ان پر سواری کرو اوران کا گوشت کھاؤ؟سردارنے کہا: اس سبزی سے ہمارا گزارا ہوجاتا ہے،انسان کو زندگی گزارنےکےلیےمعمولی چیزہی کافی ہے،ویسے بھی حَلْق سے نیچےپہنچ کرسب چیزیں ایک جیسی ہوجاتی ہیں اوران کاذائقہ پیٹ میں محسوس نہیں ہوتا۔

       حضرت سَیِّدُناذُوالْقَرْنَیْن رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے اس کی سمجھداری والی باتیں سُن کر پیش کش کی: میرے ساتھ چلو،میں تمہیں اپنامشورہ کرنے والا بنالوں گااور اپنی دولت میں سےبھی حصہ دوں گا۔مگر اس نے معذرت کرلی کہ میں اسی حال میں خوش ہوں۔(تاریخ مدینہ دمشق،ذکر من اسمہ ذو القرنین،۱۷/ ۳۵۳تا۳۵۵ ، ملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

                             پیاری پیاری اسلامی بہنو!آپ نے سنا کہاللہ پاک کے ایسے نیک بندے بھی  ہوتے ہیں  جنہیں  دنیاوی  چیزوں کی کوئی فکرنہیں  ہوتی،جوسادہ غذاؤں سے  پیٹ بھر لیتے ہیں،جو نیک اعمال  کرنے میں مشغول  رہتے ہیں  اور جو دنیاوی   عزّت و منصب   کی طرف رغبت نہیں  رکھتے ۔ لیکن جو لوگ   بُرے  کاموں  کا لالچ رکھتے ہیں اور  اسی کی تلاش میں مشغول رہتے ہوئے طرح طرح کی  خواہشات   پال