Book Name:Naikiyon Ki Hirs Kaisy Paida Ki Jay

رات سونے تک نیکیاں  کرنے کے کثیرمواقع ملتے ہیں،ہمارے بُزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن بھی روزانہ نیک اعمال کرنے کا ایک ہدف بنا کر اس پرعمل کرنے کی بھر پور کوشش  فرماتے اور ہدف مکمل ہونے  کےبعدبھی  عبادت میں مصروف رہتے تھے ،چنانچہ

حضرت سَیِّدُنا عامر بن عبدِقیس رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ اپنے زمانے کے عابدوں میں سب سے افضل تھے۔ اُنہوں نے اپنے اُوپر یہ بات لازم کرلی تھی کہ میں روزانہ ایک ہزار(One Thousand)نوافل پڑھوں گا،چُنانچہ وہ اِشراق سے لےکرعصر تک(دن کااکثر حصّہ )نوافل میں مشغول رہتے،پھر جب  گھر آتے تو ان کی پنڈلیاں اور قدم سُوجے  ہوئے ہوتے،ایسا لگتا جیسےابھی پھٹ جائیں گے۔اتنی عبادت کے باوجودآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ کی عاجزی کایہ عالَم تھا کہ اپنے نفس کومخاطب کرکے کہتے:اے بُرائیوں پر اُبھارنے والے نَفْس! تُوعبادت کیلئے پیدا کِیا گیا ہے،خدا پاک کی قسم !میں اتنے نیک اعمال کرو ں گا کہ تجھے ایک پل بھی سُکون نصیب نہ ہوگا اورتُو بستر سے بالکل دُور رہے گا،میں تجھے ہر وَقْت عمل میں مصروف رکھوں گا۔(عیون الحکایات، ۱/۱۵۴)

(3)بُزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کی سیرت کا مطالعہ کیجئے!

نیکیوں کا لالچ پیدا کرنے کیلئے بزرگان ِدِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کی سیرت  پر چلتے ہوئے زندگی گزارنے کا معمول بنالیجئے،اِنْ شَآءَاللہ اس کی بَرَکت سے نیکیوں کاجذبہ بڑھے گا اور اس راستے میں پیش آنےوالی  تکلیفوں کوبرداشت کرنےکاحوصلہ (Courage)پیدا ہوگا۔یہ نیک  ہستیاں عام لوگوں کی طرح اپنی دنیا بہتر بنانے کی فکر میں مشغول نہیں رہتیں  بلکہ انہیں تو ہر وَقْت اپنی آخرت بہتر بنانےکی فکر کھائے جاتی ہے اور اسی وجہ سے ان کا ہر ہر لمحہ  نیکیوں میں گزرتا ہے۔آئیے !ان نیک لوگوں کے نیک اعمال کے لالچ