Book Name:Naikiyon Ki Hirs Kaisy Paida Ki Jay

میں اضافہ کرنےکے لئے وَقْت کی گنجائش ہی نہ تھی)۔جب سردی کاموسم آتا توآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  مکان کی چھت پر سویا کرتے تاکہ سردی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو جگائے رکھے اور جب گرمیوں کا موسم آتا تو کمرے میں آرام فرماتے تاکہ گرمی اور تکلیف کےسبب سو نہ سکیں(کیونکہ A.C.تو دُور کی بات ہےاس زمانے میں بجلی کا پنکھا بھی نہیں  ہوتا تھا)۔سجدے  کی حالت میں ہی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا اِنتقال ہوا۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ دعا کیا کرتے تھے:اےاللہ پاک!میں تیری ملاقات کو پسند کرتا ہوں تُو بھی میری ملاقات کو پسندفرما۔(اتحاف السادۃ المتقین،۱۳/۲۴۷-۲۴۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

       پیاری پیاری اسلامی بہنو!آپ نے سُناکہ ہمارےبُزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن نیکیاں کمانےکے معاملے میں کس قدر شوق و ذوق رکھنے والے ہوتے ہیں کہ  ہر لمحہ عبادت میں گزارنے کے باوجود بھی  اللہ پاک  سے ڈرتے ہیں،مزید نیکیاں  کرنے کی  کوشش میں    رہتے ہیں،سردیوں کی راتوں میں  چھت پراور گرمیوں   میں بند کمرےمیں    عبادت کرتے ہیں تاکہ  غفلت کی نیند سو کر اللہ پاک کی  یاد سے غافل نہ  ہوجائیں۔قربان جائیے!راتوں کی عبادت کی وجہ سے ان کی پنڈلیاں سُوج جاتیں ہیں لیکن عبادت میں کوئی کمی نہیں آتی ،ان مقدس ہستیوں  کی  بس یہی خواہش  ہوتی کہ  جب تک زندگی باقی ہے اس کو غنیمت جانتے ہوئے نیکیاں کرکےاپنی آخرت  بہتر بنالی جائے۔افسوس !آج لوگوں کی اکثریت کو   اپنی آخرت  کی کوئی  فکر نہیں،لوگ دن بھر  نہ جانے کیسے کیسے گناہوں میں مشغول رہتے ہیں، جب رات آتی ہے تو دوبارہ سے نئے گناہوں کا سلسلہ شروع ہوجاتاہےاور پھر گناہوں میں مگن رہتے ہوئے غفلت کی نیند سوجاتے ہیں۔ربِّ کریم ہمارے حال پر رحم فرمائے۔

      پیاری پیاری اسلامی بہنو! بعض اسلامی بہنیں اپنی زندگی کے قیمتی لمحات کو اللہ پاک