Book Name:Apni Islah Ka Nuskha

غصّہ آجانے پر شریعت کی حدیں  توڑ ڈالنا، گناہوں کی حرص، حُبِّ جاہ(یعنی عزّت کی خواہش)،بُخْل، خود پسندی وغیرہ مُعاملات ہمارے مُعاشَرے میں بڑی بے باکی کے ساتھ کئے جاتے ہیں۔ذرا سوچئے کہ اس قدر گُناہوں کے باوجود بھی اگر ہمیں رِزْق میں تنگی و محرومی  کا سامنا نہ ہو تو کیا ہو؟گناہوں کی ایسی کثرت کے باوُجود بھی ہم پر رزق کے دروازے بند نہ ہوں تو کیا ہو؟ ایک حدیثِ پاک میں ارشاد فرمایا گیا: لَایَرُدُّ الْقَدْرَ اِلاَّ الدُّعَاءُ یعنی دُعاسے تقدیر پلٹ جاتی ہے وَلاَ یَزِیْدُ فِی الْعُمْرِ اِلاَّ الْبِرُّ اورنیکیوں سے عمر میں اضافہ ہوتاہے، فَاِنَّ الرَّجُلَ لَیُحْرَمُ الرِزْقَ بِالذَّنْبِ یُصِیْبُہبے شک بندہ گناہ کی وجہ سے اس رِزْق سے محروم کر دیا جاتا ہے جو اسے پہنچنا ہوتاہے۔([1])

       پىارے پىارے اسلامى بھائىو!معلوم ہوا کہ اگر ہم مُعاشی ترقی و برکت کے خواہش مند ہیں اور طرح طرح کی مصیبتوں اور رِزْق کی محرومیوں سے بچنا چاہتے ہیں تو ہمیں گُناہوں کی مصیبت سے چُھٹکارا حاصل کرنا ہوگا،نیکیوں سے تعلق جوڑنا ہوگا،ابھی ہم نے آیتِ کریمہ میں بھی سنا کہ جو اللہپاک کے خوف کی وجہ سے گناہوں سے بچتا ہے اُسے ایسے مقام سے رزق دیا جاتا ہے کہ جہاں اس کا گمان بھی نہیں پہنچتا۔ اللہ کرے کہ ہم گناہوں سے بچنے والے بن جائیں اور ہماری معاشی پریشانیاں دور ہو جائیں۔ اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  

       اَمِیرِ اہلسنّت، حضرت ِ علّامہ مَولانا محمد الیاس عطّار قادِری  دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کیا خُوب فرماتے ہیں:

عاشقِ مال اس میں سوچ آخر                                      کیا عُروج و کمال رکھا ہے؟

تجھ کو مل جائے گا جو قسمت میں                                 تیری رزقِ حلال رکھا ہے

(وسائل بخشش مُرمّم ، ص ۴۴۴)


 

 



[1] المستدرک،کتاب الدعاء والتکبیر،باب:لایرد القدر...الخ ، ۲/۱۶۲، حدیث۱۸۵۷