Book Name:Apni Islah Ka Nuskha

       پىارے پىارے اسلامى بھائىو! یہ تو سوچا بھی نہیں جا سکتا کہ حضرت سَىِّدُنا تَوْبَہ بِن صِمَّہرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ گناہوں میں مبتلا ہوں گے، یقیناً ان کی پاکیزہ زندگی گناہوں سے بہت دُور ہوگی،  لیکن اس حکایت سے ہم اپنی حالت پر غور کریں۔یقیناً ہماری حالت یہ ہے کہ ہم دن میں ایک نہیں درجنوں بلکہ سینکڑوں گناہ کرتے ہوں گے، کیونکہ بدقسمتی سے اب تو قدم قدم پر گناہوں کے مواقع نظر آتے ہیں۔ پہلے بندہ تنہائی اختیار کرکے گناہوں سے بچنے میں کامیاب ہو سکتا تھا، مگر اب موبائل کی صورت میں گناہوں سے بچنے والی تنہائی بھی کسی کسی کو نصیب ہوتی  ہوگی، دن بھر میں کئے جانے والے ان گناہوں کو اپنی زندگی کے ایام سے ضرب دیں گے تو نتیجہ شاید لاکھوں میں آئے، غور کیجئے! اتنے سارے گناہوں کے ساتھ ہم اللہپاک کی بارگاہ میں کیسے پیش ہوں گے۔ اس لیے ابھی  بھی وقت ہے، ابھی ہم ہاتھوں ہاتھ پکی سچی توبہ کرلیں اور آئندہ گناہوں سے بچنے کا پکّا اِرادہ کرلیں اور اے کاش!کہ ہرروزسونے سے قبل دن بھرکے اعمال پرغوروفکر کرنے کی توفیق بھی نصیب ہو جائے۔

اس حکایت سے ایک بات یہ بھی معلوم ہوئی کہ  جو کوئی اپنے اعمال پرغوروفکر کرتے ہوئے اس دنیا سے جاتا ہے،اللہپاک بندوں میں یہ اعلان (Announcement) کرواتا ہے کہ وہ جنت میں چلا گیا۔ لہٰذا ہمیں بھی محاسبۂ نفس یعنی فکرِ مدینہ کو اپنا معمول بنانا چاہیے۔

مُحاسَبَۂ نفس کی اہمیت

یاد رکھیں جس طرح دُنیاوی کاروبار سے تَعَلُّق رکھنے والا کوئی بھی شخص اسی وقت کامیاب  تاجر بن سکتا ہے، جب وہ اپنے خرچ کیے ہوئے مال سے کئی گُنا زیادہ نفع کمانے میں کامیاب ہوجائے اور اس کا اَصَل سرمایہ بھی مَحْفُوظ رہے ۔ اِس مَقْصَد کے حُصُول کے لئے وہ اپنے کاروبار (Business) كا روزانہ ، ماہانہ اور سالانہ حساب کتاب کرتا ہے،پھر اُس پر مختلف پہلوؤں سے نہ صرف زبانی غور و فِکْر کرتا ہے بلکہ اُس