Book Name:Apni Islah Ka Nuskha

کیوں کر نہ میرے کام بنیں غیب سے حسنؔ

بندہ بھی ہوں تو کیسے بڑے کارساز کا

 (ذوقِ نعت،ص۱۸)

مختصر وضاحت:اے حسنؔ! میں اللہپاک کا بندہ ہوں جو ہر شے پر قادر ہے اور ہر بگڑا کام بنانے والا ہے، اس لیے میرے مشکل کام خودبخود ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ 

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

حکایت سے حاصل شدہ مدنی پھول

       پىارے پىارے اسلامى بھائىو!اِس حکایت سے معلوم ہوا کہ جو کوئی اپنے اعمال کا محاسبہ کرتا رہے یعنی غوروفکر کرتارہے اور خود کو ہر وقت اللہ پاک سے ڈراتا رہے تو یہ نیک عمل اسے دنیا کی آزمائشوں سےبھی بچا لیتا ہے اور آخرت میں بھی اس کےلیے فائدے کا سبب بنتا ہے۔

       دوسری بات یہ بھی معلوم ہوئی کہ اپنا محاسبہ کرتے رہنے کی عادت سے بندہ گناہوں سے بھی بچ جاتا ہے۔  ابھی ہم نے سُنا کہ وہ عابد جب عورت کی دعوتِ گناہ کی طرف مائل ہوا تو اپنا مُحاسبہ کرنے کی عادت کی وجہ سے فوراً ہی اُس کے منہ سے یہ جُملہ نِکلا :”اے نَفْس!اللہ سے ڈر “اور پھر اُس پر خوفِ خُدا ایسا غالب ہوا کہ وہ گناہ سے بچ گیا ۔

تیسری بات یہ بھی معلوم ہوئی کہ مُشکل وقت میں نیکیاں ہمیشہ  کام آتی ہیں،بلکہ نیکیوں کی برکت سے مشکل وقت میں بھی اللہ پاک کی مددشامل ہوتی ہے ،جب وہ نیک شخص گُناہ سے چُھٹکارا پانے کے لئے چھت  (Roof)سے کُودا تو مَدَدِ اِلٰہی کی وجہ سے جانی ہلاکت و جسمانی مُصِیْبت سے محفوظ رہا۔یقیناً یہ اس کی نیکیوں کی برکت ہی تھی کہ مددِ الٰہی اس کے شاملِ حال ہوئی۔ یہاں یہ بات ذہن نشین رہے کہ