Book Name:Museebaton Per Sabr Ka Zehin Kaisey Banay

میرے پیدا کرنے والے! میراتَو مقصود بس تُوہی تُو ہے۔حضرت سیِّدُنایونُس عَلَیْہِ السَّلام نے فرمایا: اے جبرئیلِ امین!میں نے آپ کونَمازی روزہ دار شخص دکھانے کاکہا تھا۔

حضرت سیِّدُنا جبرئیلِ امین عَلَیْہِ السَّلام نے جواب دیا، اِس مصیبت میں مُبْتَلا ہونے سےپہلےیہ اَیسا ہی تھا،اب مجھے یہ حُکم ملا ہے کہ اس کی آنکھیں بھی لے لُوں۔چُنانچِہ حضرت سیِّدُنا جبرئیلِ امین عَلَیْہِ السَّلام نے اشارہ کیا اوراُس کی آنکھیں نکل پڑیں!مگر عابِد نے زَبان سے وُہی بات کہی،اے اللہ پاک! جب تک تُو نے چاہا، اِن آنکھوں سے مجھے فائدہ بخشا اور جب چاہا انھیں واپَس لے لیا۔ اے ربِّ کریم ! میری اُمّید کا مرکز  صِرف اپنی ذات کو رکھا،میرا تومقصود بس تُوہی تُوہے۔حضرت سَیِّدُنا جبرئیلِ امین عَلَیْہِ السَّلام نےعبادت گزار شخص سے فرمایا:آؤ ہم تم مل کر دُعا کریں کہاللہ  کریم تم کو پھر آنکھیں اور ہاتھ پاؤں لوٹادے اور تم پہلے ہی کی طرح عبادت کرنے لگو۔عابِد نے کہا:ہرگز نہیں۔حضرت سَیِّدُنا جبرئیلِ امین عَلَیْہِ السَّلام نے فرمایا:آخِر کیوں نہیں؟عبادت گزار شخص نے جواب دیا:جب میرے ربّ کریم کی رِضا اِسی میں ہے تو مجھے صِحّت نہیں چاہئے۔حضرت سَیِّدُنا یونُس عَلَیْہِ السَّلام نے فرمایا:واقِعی میں نے کسی اور کو اِس سے بڑھ کر عابِد نہیں دیکھا۔حضرت سَیِّدُنا جبرئیلِ امین عَلَیْہِ السَّلام نے کہا: یہ وہ راستہ ہے کہ اللہ پاک کی رضا پانے کیلئے اِس سے بہتر کوئی راستہ نہیں۔(رُوضُ الرِیاحین،الحکایۃ السادسۃ والثلاثون بعد الثلاث مئۃ،ص۲۸۱)

سُبْحٰنَ اللہ !صبر کرنے والا ہو تو اَیسا!آخِر کون سی مصیبت ایسی تھی،جو اُس عبادت گزارکے وُجُود میں نہ تھی حتّٰی کہ آنکھوں کے چَراغ بھی بجھا دیئے گئے مگر اُس کے صبرو اِستِقِلال میں ذرّہ برابر فرق نہ آیا،وہ”رِضائے الٰہی پر راضی رہنے“کی اُس عظیم منزِل پر فائز تھا کہ اللہ پاک سے شفا طَلَب کرنے کے