Book Name:Rishtay Daron Kay Sath Acha Sulook Kejiye

جب اپنا کوئی(محرم) رشتے دار کوئی حاجت پیش کرے تو اُس کی حاجت پوری کرے، اُس کو رَد کردینا (یعنی حیثیت ہونے کےباوجودمددنہ کرنا)رِشتہ توڑناہے۔( کتاب الدُرَر الحکام،۱/۳۲۳)(یادرہے!رشتے داروں سے اچھا سلوک کرنا واجِب ہے اور رشتہ توڑناگناہ، حرام اور دوزخ میں لے جانے والا کام ہے)

(5) صِلَۂ رِحم یہ ہے کہ وہ توڑے تب بھی تم جوڑو

رشتے داروں کے ساتھ اچھا سُلوک  اِسی کا نام نہیں کہ وہ سُلوک کرے تو تم بھی کرو،یہ چیز تو حقیقت میں اَدلا بَدلا (Reciprocation)کرنا ہے کہ اُس نے تمہارے پاس چیز بھیج دی تم نے اُس کے پاس بھیج دی،وہ تمہارے یہاں آیا تم اُس کے پاس چلے گئے۔حقیقت میں رشتے داروں کے ساتھ اچھا سُلوک یہ ہے کہ وہ کاٹے اور تم جوڑو،وہ تم سے جُدا ہونا چاہتا ہے،لاپروائی کرتا ہے اور تم اُس کے ساتھ رشتے کے حُقوق کی رعایت کرو۔(رَدُّالْمُحتار،۹/۶۷۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

اچھا گمان  رکھنے کا طریقہ

پیاری پیاری اسلامی بہنو!بَیان  کردہ  مَدَنی پھول نہایت تَوَجُّہ کے قابِل ہیں، بالخُصوص پانچواں مَدَنی پھول جس میں ’’اَدلے بدلے‘‘کا ذِکْر ہے اِس کے بارے میں عَرْض ہے کہ آج کل عُموماً یہی ’’ادلا بَدلا ‘‘ہورہا ہے۔ ایک رشتے دار اگر اِس کو شادی کی دعوت (Invitation)دیتا ہے جبھی یہ اُس کو دعوت دیتا ہے،اگر وہ نہ دے تو یہ بھی نہیں دیتا۔اگر اُس ایک نے اِس کو زیادہ افراد کی دعوت دی اور یہ اگر اُس کو کم افراد کی دعوت دے تو اِس کا ٹھیک ٹھاک نوٹس لیا جاتا، خوب تنقیدیں اورغیبتیں کی جاتی ہیں۔بدقِسمتی سے عِلْمِ دِین سے دُوری کی وجہ سے آج کل معاشرے میں یہ ماحول بھی عام ہوتاجا رہاہے