Book Name:Rishtay Daron Kay Sath Acha Sulook Kejiye

ہے، حالانکہ ہمیں ہمارے ربِّ کریم نے رِشتے داروں کے ساتھ اچّھا سُلوک کرنے کا حُکْم اِرْشاد فرمایا ہے ، چنانچہ

پارہ21سُوْرَۃُ الرُّوْمکی آیت نمبر38 میں اللہ کریم اِرْشاد فرماتا ہے:

فَاٰتِ ذَا الْقُرْبٰى حَقَّهٗ وَ الْمِسْكِیْنَ وَ ابْنَ السَّبِیْلِؕ-ذٰلِكَ خَیْرٌ لِّلَّذِیْنَ یُرِیْدُوْنَ وَجْهَ اللّٰهِ٘-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(۳۸) (پ۲۱،الروم:۳۸)                                                                    

ترجمۂ کنزُالعِرفان:تو رشتے دار کو ا س  کا حق دو اور مسکین اور مسافر کو بھی۔یہ ان لوگوں  کیلئے بہتر ہےجوالله کی رضا چاہتے ہیں  اور وہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں ۔

پارہ1سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃ کی آیت نمبر83 میں اللہ پاک اِرْشاد فرماتا ہے:

وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّ ذِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنِ (پ۱،البقرۃ:۸۳)                     

ترجمۂ کنزُالعِرفان:اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ (اچھا سُلوک کرو)

      بیان کردہ دوسری آیتِ مُقَدَّسہ کے تحت حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی اَحمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے  جو بیان فرمایا ہے اس کا خلاصہ مَدَنی پھولوں کی صورت میں سنتی ہیں:(1)آیت میں اپنے رشتہ داروں سے اِحسان کرنے کا حکم ہے۔(2)سب سے زیادہ حق ماں باپ کا ہے کہ ان کے ساتھ احسان کیا جائے،باقی رشتے داران کے بعدہیں۔(3)ذِی الْقُرْبٰی وہ لوگ ہیں جن کا رشتہ والدین کے ذریعے ہو، انہیں’’ذِی رِحم ‘‘بھی کہتے ہیں۔(4)ذِی رِحم تین(3)طرح کے ہیں:ایک باپ کے رشتے دارجیسے دادا، دادی،چچا،پھوپھی وغیرہ، دوسرے ماں کےرشتے دارجیسے نانا،نانی،ماموں،خالہ۔ تیسرے دونوں کے رشتے دارجیسے حقیقی بھائی بہن۔(5)ذِی محرم میں جس کا رشتہ مضبوط ہو اس کا حق بھی زیادہ ہوگا۔ بہن