Book Name:Rishtay Daron Kay Sath Acha Sulook Kejiye

بھائی کا رشتہ چچا اور ماموں سے زیادہ مضبوط ہے لہٰذا پہلا حق ان کا ہوگا۔ (تفسیرِ نعیمی، ۱/۴۴۷، ملخصاً)

 (1) کس رشتے دار سے کیا برتاؤ کرے

پیاری پیاری اسلامی بہنو! رشتوں کی نوعیت بدلنے کے ساتھ رشتہ داروں سے اچھا سُلوک کرنے کے درجات بھی بدلیں گے۔رشتوں میں سب سے بڑھ کر مرتبہ والدین کا ہے، پھر جن سے نسب کی وجہ سے نکاح ہمیشہ کے لیے حرام ہو ان کا مرتبہ ہے۔ پھر ان کے بعد باقی رشتے دار اپنے رشتے کے حساب سے  اچھے سُلوک کے حق دار ہوں گے۔ (رَدُّالْمُحتار،۹ /۶۷۸ ملخصاً)

(2)رشتے دار سے اچھے سُلوک کی صورتیں

یاد رہے!صِلَۂ رِحم( یعنی  (محرم )رِشتے داروں کے ساتھ اچھا سُلوک کرنے)کی مُختلِف صورَتیں ہیں، اِن کو ہَدِیّہ و تحفہ دینا،اگر اِن کو کسی جائزبات میں تمہاری اِمداد کی ضرورت ہو تو اِس کام میں اِن کی مدد(Help) کرنا، اِنہیں سلام کرنا،اِن کی ملاقات کو جانا،اِن کے پاس اُٹھنا بیٹھنا،اِن سے بات چیت کرنا،اِن کے ساتھ لُطف و مہربانی سے پیش آنا۔( کتاب الدُرَر الحکام،۱/۳۲۳ )

(3)خاندان کو متحد ہونا چاہیے

تمام قبیلے اور خاندان کومُتَّحِدہونا چاہیے،جب حق ا ُن کے ساتھ ہویعنی وہ حق پر ہوں تو دوسروں سے مقابَلہ اور حق کو ظاہر کرنےمیں سب مُتَّحد ہو کر کام کریں۔(کتاب الدُرَر الحکام،۱/۳۲۳)

دورِحاضرکی سہولت سے فائدہ اُٹھاتےہوئے فون کے ذریعے بھی دِلجوئی کی جائے۔

(4)رشتے دار حاجت پیش کرے تو ردّ کرد ینا گناہ ہے