Book Name:Nachaqiyon ka Asbab or Ilaj

توپتہ ہی نہیں چلا،ہاں!پتہ اُس وقت چلتاہے جب پانی سرسے گزرچکاہوتاہے۔٭غُصّے میں مبتلا شخص اپنے مخالف کے نقصان پر راضی اور خوش ہوتا ہےاور٭غصہ کرنے کے سب اِحسان فراموشی جیسی خراب عادت جنم لیتی ہے وغیرہ۔

 بعضوں کا غُصّہ دل میں چُھپا رَہتا ہے اور برسوں تک نہیں جاتا،اسی غُصّے کی وجہ سے وہ شادی غمی کے مواقِع پرایک دُوسرے کے ہاں شرکت نہیں کرتے ۔بعض لوگ اگر بظاہر نیک بھی ہوتے ہیں پھر بھی غُصّہ دل میں چُھپا کر رکھتے ہیں،اس کا اظہار یوں ہوجاتاہے کہ اگر پہلے اس پر اِحسان کرتے تھے تو اب نہیں کرتے ، اب اُس کے ساتھ حُسنِ سُلوک سے پیش نہیں آتے، نہ ہمدردی کا مُظاہَرہ کرتے ہیں،اگر اس نے کوئی اجتِماعِ ذکرونعت وغیرہ کا اِہتِمام کیاتو مَعاذَ اللہ صرف نفس کیلئے ہونے والی ناراضی اورغُصّہ کی وجہ سے اس میں شرکت سے اپنے آپ کو محروم کرلیتے ہیں۔بعض رشتے دار ایسے بھی ہوتے ہیں کہ ان کے ساتھ آدَمی لاکھ اچھا سُلوک کرے مگر وہ راہ پر آتے ہی نہیں ،مگر ہمیں مایوس نہیں ہونا چاہئے۔”جامِعِ صغیر“میں ہے:صِلْ مَنْ قَطَعَکَ یعنی جو تجھ سے رِشتہ کاٹے تُو اس سے جوڑ۔(جامع صغير،ص۳۰۹، حديث:۵۰۰۴)

            آئیے! ہم نیت کرتے ہیں کہ آئندہ بے جا غُصّہ  نافذکرنے سے بچنے کی پوری کوشش کریں گے۔  

سُن لو نقصان ہی ہوتا ہے بِالآخِر ان کو

نفس کے واسِطے غُصّہ جو کیا کرتے ہیں

 (وَسائلِ بخشش مُرَمَّم،ص۲۹۴)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد