Book Name:Nachaqiyon ka Asbab or Ilaj

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

گالی گلوچ

      پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ہم گھریلو ناچاقیوں  اور لڑائی جھگڑوں کی وجوہات اور اسباب سے متعلق بیان سننے کی سعادت حاصل کررہے تھے،  یقیناً ہر شخص جانتا ہے کہ  گالی گلوچ بھی ان اعمال میں سے ہے جو بہت سی مصیبتوں ناچاقیوں اور جھگڑوں کا سبب بنتے ہیں،اس لئے اس نحوست سے بھی خود کو بچاناچاہئے ،آج  بد قسمتی سے ہمارے گھروں،دفتروں بازاروں وغیرہ  میں بھی گالی گلوچ کا معاملہ عام ہوگیا ہے ،یہی وجہ ہے کہ گھر کے بچے بھی اسی لئے چھوٹی سی عمر میں ہی گالیاں سیکھ جاتے ہیں ،یوں ان کی تربیت پر بُرا اثر پڑتا ہے،اسی طرح باہر کا ماحول بھی بُری طرح گالیوں کی لپیٹ میں آچکا ہے، بہت سے ایسے بھی مسلمان ہیں جو معاذاللہ بِلا جھجھک گالیاں دِئیے جارہے ہوتے ہیں اور اس بات پر  انہیں کسی قسم کی شرمندگی بھی محسوس نہیں ہورہی ہوتی،ایسے لوگوں کوجان لینا چاہیے کہ گالی دینا گناہ اور مسلمان کی شان سے بہت  دور ہے، کئی احادیثِ کریمہ میں ایک دوسرے کو گالی دینے کی مذمت  بیان کی گئی ہے،چنانچہ

(1)ارشاد فرمایا:مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، وہ اس پر ظلم نہیں کرتا اور نہ اسے گالی دیتا ہے۔ (شرح السنہ، کتاب البر والصلۃ، باب الستر، ۶/۴۸۹، الحدیث: ۳۴۱۲)

 (2) ارشاد فرمایا: آپس میں گالی دینے والے دو آدمی جو کچھ کہیں تووہ (یعنی اس کا وَبال) ابتداء کرنے والے پر ہے جب تک کہ مظلوم حد سے نہ بڑھے۔(مسلم، کتاب البر والصلۃ والآداب، باب النہی عن السباب، ص۱۳۹۶، الحدیث: ۶۸ (۲۵۸۷))