Book Name:Nachaqiyon ka Asbab or Ilaj

کرنے کے مدنی پھول،ص۳۱ملخصاً) حدیثِ پاک میں ہے:مخلوق میں صُلْح کرواؤ کیونکہ اللہ کریم بھی بروزِ قیامت مسلمانوں میں صُلْح کروائے گا۔(مستدرک، ۵/۷۹۵, حدیث:۸۷۵۸)مسلمانوں کے درمیان پیار ومحبت پیدا کرنا اور صُلْح کروانا پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کی(بھی)سُنّت ہے۔(صراط الجنان،۲/۱۹) چنانچہ نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اَوس و خَزْرَج دو قبیلوں کے درمیان صُلْح کروائی۔(درمنثور،اٰلِ عمران،تحت الآیۃ:۱۰۰،۲/۲۷۹ ماخوذاً)جھوٹ بول کر دو مَردوں یا مَرد اور عورت کے درمیان صُلْح کروانا جائز ہے۔(جہنم میں لے جانے والےاعمال،۲/۷۲۳)چنانچہ حدیثِ پاک میں ہے:جھوٹ کہیں ٹھیک نہیں مگر تین جگہوں میں:(1) مَردکااپنی عورت کوراضی کرنےکےلیے(جھوٹی)بات کرنا،(2)لڑائی میں جھوٹ بولنااور(3)لوگوں کے درمیان صُلْح کرانے کے لیے جھوٹ بولنا۔(ترمذی،کتاب البر والصلۃ، باب ماجاء في إصلاح ذات البین، حدیث:۱۹۴۵،۳ / ۳۷۷) جوشخص لوگوں کے درمیان صُلح کرواتا ہے اللہ پاک اُسے ہر کَلِمَہ  کے بدلے ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب عطا فرماتا ہے اور اُس کے پچھلے (صغیرہ) گناہ معاف فرما دیتا ہے۔ (الترغیب والترھیب،کتاب الادب، باب اصلاح بین الناس، ۳/۳۹۰ ،رقم: ۴۳۱۸ ملتقطاً) ایسی صلح جائز نہیں جس کی وجہ سے حلال کو حرام کرنا پڑے۔ چنانچہ حُضورِ اَقدس صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا:مسلمانوں  کے درمیان صُلْح کرواناجائز ہے مگر وہ صُلح(جائز نہیں )جو حرام کو حلال کر دے یا حلال کو حرام کردے۔ (ابو داود، کتاب الاقضیۃ، باب فی الصلح، ۳/۴۲۵، حدیث: ۳۵۹۴)

یاد رہے!بدمذہبوں سے دوستی اور تعلق نہیں رکھنا چاہئےاور نہ ہی ان کے ساتھ رشتہ داری قائم کرنی چاہئے۔ (صراط الجنان، ٦/۴۰۳) بے دِینوں اور گمراہوں کے ساتھ میل جول ،رسم وراہ، مَوَدَّت ومحبت اُن کی ہاں میں ہاں ملانا اُن کی خوشامد میں رہنا یہ سب منع ہے۔(صراط الجنان،٤/۸۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                       صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد