Mahabbat-e-Madina

Book Name:Mahabbat-e-Madina

دروازے پر خُراسَان یا مِصرکےگھوڑےبندھےہوئےدیکھے۔اُن سےزیادہ عمدہ گھوڑے میں نےکبھی نہ دیکھےتھے۔میں نےعرض کی:یہ کتنےعمدہ گھوڑےہیں۔توآپ نے فرمایا:میں یہ سب آپ کو تحفے (Gift) میں دیتا ہوں۔میں نےعرض کی:ایک گھوڑا آپ اپنے لئےرکھ لیجئے۔فرمایا:مجھے اللہ پاک سے حیا آتی ہے کہ اُس مبارَک زمین کو اپنے گھوڑے کے قدموں تلے روندوں،جس میں اللہ پاک کےمحبوب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ تشریف فرما ہیں۔(احیاء العلوم ،۱/۱۱۴ ملخصاً)

ہاں ہاں رہِ مدینہ ہے غافل ذرا تو جاگ                   او پاؤں رکھنے والے یہ جا چشم  و سر کی ہے

اللہُ اکبر! اپنے قدم اور یہ خاکِ پاک                       حسرت ملائکہ کو جہاں وَضْعِ سَر کی ہے

(حدائقِ بخشش،ص۲۱۷)

مختصر وضاحت:پہلے شعر میں اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ زائرِ مدینہ کو نصیحت کے مدنی پھول دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ  اے عاشقِ مدینہ!یاد رکھ!تُو کسی معمولی جگہ پر نہیں جارہا بلکہ مدینے کے سفر پر جارہا ہے ،لہٰذا غفلت کو چھوڑ اور عشقِ رسول سے سرشار ہوکر چل اور یاد رکھ کہ راہِ مدینہ کی عظمت تو یہ ہے کہ اس پر پاؤں رکھ کر چلنے کے بجائے آنکھوں اور سر کے بل چلا جائے۔

دوسرے شعر میں سرزمینِ مدینہ سے اپنی  محبت کا اظہار کرتے ہوئےفرماتے ہیں کہ اللہ اکبر! ہمارے قدم اُس خاکِ پاک پر ہیں کہ جسے نبیِ کریم، رسولِ عظیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قدمین شریفین کا بوسہ لینے کی سعادت ملی اور جہاں پر فرشتے بھی اپنے سر رکھنے کی حسرت کرتےہیں۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                       صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

       پىارے پىارے اسلامى بھائىو!دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول کی جہاں اور بے شمار