Book Name:Jahannam Ki Sazaaen

سوچے گا، ہر ایک اپنی فکر کرے گا، اِلَّا مَاشَاۤءَ اللہ۔

یہ مصیبتیں چل رہی ہوں گی کہ جَہنَّم کو لایا جائے گا، اِس کے بَھڑکنے سے مَخلُوق کےدِل دہل جائیں گے ، مُقرَّب فِرِشتے اور انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلوٰۃُ وَالسَّلاَم  تک اِس سے پَناہ مانگیں گے اور ہر ایک عافیّت کا سُوال کرے گا۔ نفسی نفسی کا سماں ہوگا۔ اے کاش! کہ ہمیں بھی اس دن جہنم سے آزادی کا پروانہ مل جائے، اے کاش! کہ ہمیں بھی جہنم کے عذابات سے رہائی مل جائے، اے کاش! کہ ہم بھی پُل صراط کی دہشتوں سے نجات پا جائیں۔ اے کاش! کہ ہم بھی حساب کتاب سے بچنے والے بن جائیں۔

الٰہی! جَہَنَّم سے آزاد کر دے

میں فِردَوس میں داخِلہ مانگتا ہوں

خوفِ جہنم سے رونےو الا حبشی نوجوان

حضرتِ سَىِّدُنا انس بن مالک رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے روایت ہے کہ مُصْطفٰے جانِ رحمت، شمعِ بزمِ ہدایت  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ايك بار ىہ آىتِ مبارکہ تلاوت فرمائى۔

وَ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ ۚۖ    (پ۱، البقرۃ:۲۴)                                                 تَرْجَمَۂ کنز الایمان :جس کااىندھن آدمى اور پتھرہیں۔

            پھر فرماىا :جہنم کى آگ اىک ہزار(1000) برس جلائى گئى تو وہ سُرخ ہوگئى، پھر اىک ہزار(1000)  سال تک دہکائى گئى تو سفىد ہوگئى، پھر ہزار(1000) سال بھڑکائى گئى تو سىاہ ہوگئى ، اور اب وہ سىاہ وتارىک ہے۔

            اتنا سننا تھا کہ اىک حبشى جو وہاں موجود تھا، زار و قطار رونے لگا، اتنے میں حضرت سَىِّدُنا جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام حاضر ہوئے اور عرض کی:اےمحمد!( صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ) ىہ آپ کے سامنے کون رو رہا ہے