Book Name:Jahannam Ki Sazaaen

اِس حالَت کو خوف سے کوئی تَعلُّق نہیں، بلکہ جوشَخْص  جِس چیز کا خوف رکھتا ہے اُس سے بھاگتا ہے اور جس چیز کی اُمید رکھتا ہے اس کو طَلَب کرتا ہے۔ لہٰذا تُمہیں وُہی خوف  نَجات دے گا جو اللہ پاک کی نافرمانی سے روکے اور اُس کی عِبادت و فرمانبرداری پر اُبھارے۔ (احیاء العلوم،۵/۲۸۶۔۲۸۷)

            پىارے پىارے اسلامى بھائىو!سُنا آپ نے!دُنیا میں پیدا ہونے والا آخرت کا خوف  کل قیامت کے دن کی بہتری کا باعث بنےگا۔ لہٰذا دنیا میں ہی خوفِ جہنم پیدا کیجئے! اِنْ شَآءَ اللہ آخرت میں عذابِ جہنم سے بچنا نصیب ہو گا۔

     اگر ہم بزرگانِ دین کے معمولات کو دیکھیں تو ہمیں اندازہ ہوگا کہ وہ پاکیزہ صفات لوگ  نمازیں پڑھتے، خوب خوب عبادتیں کرتے، روزے رکھتے، فرائض و واجبات کو پورا کرتے، گناہوں کے قریب بھی نہ جاتے مگر ان کا حال یہ تھا کہ خوفِ جہنم سے لرزتے رہتے اور اس سے ہمیشہ پناہ مانگتے رہتے، خود ہمارے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ عذابِ جہنم سے پناہ مانگتے۔یہی حال صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اور دیگر بزرگانِ دین کا تھا۔ آئیے! بزرگوں کے خوفِ آخرت کی چند حکایتیں اور ان سے حاصل ہونے والے مدنی پھول سنتے ہیں:

فاروقِ اعظم کی گِریہ و زاری:

اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ سَیِّدُنا  عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کا شمارعشرۂ مبشرہ(عشرۂ مبشرہ یعنی وہ 10خوش نصیب صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  جنہیں ایک ساتھ مالکِ جنت و کوثر،شفیعِ محشر صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے جنّت کی بشارت عطا فرمائی ان )میں ہوتا ہے، حضرت عمر رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نبیِ رحمت، شفیعِ اُمّت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  كے فیض یافتہ اور تربیت یافتہ ہیں، کامل علم و عمل والے اور خوفِ خدا کے پیکر تھے۔بلند مرتبہ پر فائز ہونے کے باوجود جہنم  کے