Faizan e Imam Bukhari

Book Name:Faizan e Imam Bukhari

کو عطا فرمایا۔آئیے!اِس مبارَک کتاب کی شان و عظمت سُنئے اور جُھومئے،چنانچہ

امام بُخاری رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا  حدیث لکھنے کا انداز

حضرت سَیِّدُنا امام بُخاری رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:اَلْحَمْدُلِلّٰہمیں نے”صحیح بُخاری“میں تقریباً چھ ہزار(6000)احادیث ذِکْر کی ہیں،ہر حدیث کو لکھنے سے پہلے غُسْل کرتا،دو رکعت نفل نماز ادا کرتا اور اِستخارہ کرتا۔جب کسی حدیث کی صِحَّت پر دل جمتا تو اُسے کتاب میں شامل کر لیتا۔(ہدی الساری،  مقدمۃ،  ۱/  ۱۰) (نزہۃ القاری،ص۱۳۰)

چھ لاکھ حدیثوں کے حافظ

ایک اور مقام پر فرماتے ہیں:مجھے چھ لاکھ حدیثیں یاد ہیں،جن میں سے چن چن کر سولہ(16) سال میں،میں نے اِس جامع(بخاری)کو لکھا ہے،میں نے اِسے اپنے اور اللہ پاک کے درمیان دلیل بنایا ہے۔(مقدمہ فتح الباری، ص۱۰)میں نے اپنی اِس کتاب میں صِرْف صحیح اَحادیث داخِل کی ہیں اور جن حدیثوں کو میں نے اِس خیال سے کہ کتاب بہت لمبی نہ ہوجائے چھوڑدیا وہ اِس سے بہت زیادہ ہیں۔

(نزہۃ القاری،ص۱۳۰)

آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے دیگر بھی کئی کتابیں([1])لکھی ہیں مگر صحیح بخاری شریف حضرت سَیِّدُنا امام بُخاری رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا وہ عظیم کارنامہ ہے جس نے نہ صِرْف  عوام و خواص میں مقبولیت کی معراج پائی بلکہ بارگاہِ رسالت سے بھی اِسے مقبولیت کا اعزاز عطا ہوا،یُوں کہ رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَنے اِسے اپنی طرف منسوب کرتے ہوئے”میری کتاب“فرمایا ،چنانچہ


 

 



[1]   مثلاًالتاریخ الکبیر،التاریخ الاوسط،التاریخ الصغیر،کتاب الضعفاء،خلق افعال العباد،المسندالکبیر،کتاب العلل،الادب المفرد وغیرہ