Book Name:Faizan e Imam Bukhari
اِمامت کورْس اورمُدَرِّس کورْس وغیرہ۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
اے عاشقانِ اولیا! عُموماً ایک عام انسان جب تک دُنیا میں زندہ رہتا ہے اُس وَقْت تو وہ دُوسروں کو فائدہ پہنچانے پر قُدرت رکھتا ہے مگر مرتے ہی یہ سِلْسِلَہ خَتْم ہوجاتا ہے مگر اَوْلِیائے کِرام رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن کی شان و عظمت اِس قَدَر بلند و بالا ہوتی ہے کہ جب تک یہ حضرات اِس دُنیائے فانی میں اپنی ظاہِری حَیات کے ساتھ موجود رہتے ہیں تو نیک ہوں یا بُرے سَبھی کو فَیْضیاب فرماتے اور ہر طرف اپنی بَرَکتیں لُٹاتے ہیں پھر جب یہ حضرات اپنے مَزارِ اَقْدَس میں تشریف لے جاتے ہیں تو وہاں بھی اُن کی ذات اور اُن کے مَزارشریف سے بَرَکات ظاہر ہوتی رہتیں اور لوگ فیضیاب ہوتے رہتے ہیں۔آئیے!بعدِ وصال حضرت سَیِّدُنا امام بُخاری رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی ایک کرامت اور آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے مزار شریف کی ایک بَرَکت مُلاحَظَہ کیجئے،چُنانچہ
سیِّدُنا اِمام بخاری رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکےوسیلے سےدُعا
علامہ تاجُ الدِّین سُبْکِی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:حضرت سَیِّدُنا امام بُخاری رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کے وِصالِ ظاہری کے(200 سال)بعد سَمَرْقَنْد میں بارشیں نہ ہونے کی وجہ سےلوگ پانی کی بوند بوند کو ترس گئے،لوگوں نے کئی بار نمازِ اِسْتِسْقاء پڑھی اور دعائیں مانگیں لیکن بارش نہ ہوئی،پھر ایک نیک شخص جو دنیا سے بے رغبتی اورتَقْویٰ وپرہیزگاری کی وجہ سے مشہور تھا،شہر کے قاضی کے پاس گیا اور اُسے مشورہ دیا کہ تم شہر کے لوگوں کو لے کر حضرت سَیِّدُنا امام بُخاری رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کی قَبْر پر جاؤ اور وہاں جا کراللہ پاک سے بارش کی دعا مانگو،شاید اللہ پاک تمہاری دعا قَبول فرمالے،قاضی نے یہ مشورہ قَبول کرلیا اور لوگوں کے ساتھ حضرت سَیِّدُنا امام بُخاری رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کی قَبْر پر آیا ،حضرت سَیِّدُنا امام