Book Name:Khamosh Rehny ki Aadat Kese Banaein

میں داخل کرنے والے عمل کے بارے میں سُوال کیا توکرم والے آقا،پیارے مُصْطَفٰےصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے انہیں نیکی کی دعوت دیتے ہوئے مختلف نیک اعمال کرنے کی ترغیب ارشاد فرمائی،لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم بھی عاشقانِ رسول کو نیکی دعوت دیتے ہوئے انہیں جنّت میں لے جانے والے اعمال،مثلاً انہیں فرض و نفل نمازیں پڑھنے اور روزے رکھنے،زکوٰۃ و فطرات اور صدقہ و خیرات دینے،ذِکر و دُروداورتلاوتِ قرآن کی کثرت کرنے،سُنّتوں بھرے اجتماعات اورمَدَنی مذاکروں میں شرکت کرنے،مَدَنی انعامات کا رسالہ پُر کرنے،مَدَنی قافلوں میں سفر کرنے،12مدنی کام کرنے،جامعۃ المدینہ میں داخلہ(Admission) لینے،چوک درس اور مَدَنی درس دینے سُننے،مختلف مدنی کورسز کرنے، امیرِاَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے بیعت ہونے اور دیگر اچھے اچھے کاموں کی بھرپور ترغیب دلایا کریں، اِنْ شَآءَ اللہ ہر طرف سُنّتوں کی مدنی بہاریں آجائیں گی۔

ہر طرف ’’نیکی کی دعوت‘‘ عام ہو                                      نیک ہو اُمّت اے نانائے حُسین

سُنّتوں کی ہر طرف آئے بہار                                             نیک ہو اُمّت اے نانائے حُسین

(وسائلِ بخشش مرمم،ص۲۵۸)

 (3)بیان کردہ حدیثِ پاک سے تیسرا مدنی پھول یہ ملا کہ انسان اگرگفتگو کرنے کے معاملے میں  احتیاط سے کام نہ لے تو یہی گفتگو اسے دوزخ میں لے جانے کا سبب بھی بن سکتی ہے۔مگر افسوس! مسلمانوں کی بھاری اکثریت اب فضول گوئی کی آفت بلکہ گناہوں بھری باتوں سے بے پروا ہوکر دن رات اس مُوذی مرض میں مبتلا دکھائی دیتی ہے۔

 اورعوام و خواص تقریباً سبھی اس بیماری میں مُبْتَلا دکھائی دیتے ہیں۔خصوصا ً موبائل فون، انٹرنیٹ اورسوشل میڈیا(Social Media)کے غلط اِستعمال(Miss Use)کی وجہ سے فضول گفتگو کرنے