Book Name:Khamosh Rehny ki Aadat Kese Banaein

ہے۔خاموشی اختیار کرنے کی بَرَکت سے عاشقانِ رسول کی مَدَنی تحریک دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ ہونے والے عاشقانِ رسول کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے۔خاموشی اختیار کرنا محبتوں کو فروغ دیتا ہے۔خاموشی اختیار کرنے کے فضائل رسولِ کریم،محبوبِ ربِّ عظیمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنی زبانِ مبارک سے بیان فرمائے ہیں اور خاموشی اختیار کرنااولیائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کی عاداتِ مُبارکہ کا حصہ رہا ہے۔آئیے!ترغیب کے لئے2واقعات سنتے ہیں کہ اللہ والے خاموشی کو کس قدر پسند فرماتے تھے اور اس حوالے سے ان کا کس قدر زبردست مدنی ذہن بنا ہوا تھا،چنانچہ،

ہَوا میں چلنے والا آدمی

حضرتِ سیِّدُناوَہْب بن مُنَبِّہ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:بنی اسرائیل میں دو(2)بزرگ عبادت کے ایسے مرتبے پرفائزتھے کہ پانی پرچلتے تھے۔ ایک مرتبہ وہ سمندر پر چل رہے تھے کہ انہوں نے ایک بزرگ کو دیکھا کہ وہ ہَوا(Air) میں چل رہے ہیں، اُن سے پوچھا:اے اللہ پاک کے بندے! آپ اس مقام تک کیسے پہنچے؟انہوں نے فرمایا:تھوڑی دنیاپرراضی رہ کر،میں نے اپنے نفس کو خواہشات اور زبان کو فُضُول باتوں سے روکا اوراُن کاموں میں مشغول ہوگیاجن کا ربِّ کریم نے مجھے حکم دیااور میں نے خاموشی کو اپنائے رکھا۔اگر میںاللہ کریم پر کسی بات کی قسم کھالوں تو وہ میری قسم پوری فرمادے اور اگر اس سے مانگوں تو وہ مجھے عطا کردے۔(ایک چپ سو سکھ،ص٢٢)

کبھی فضول بات نہیں کی

حضرت سَیِّدُنا ثَابِت بُنَانِی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سے روایت ہے،ایک دن حضرت سَیِّدُنا شَدَّا د بن اَوْس رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے اپنے ایک ساتھی سے فرمایا:دسترخوان لاؤ!اس سے تھوڑا جی بہلالیں۔ساتھی نے عرض